I
intelligent086
Guest
چار ذہین ترین طالبعلم
آج ہم آپ کو 4 ذہین ترین طالبعلموں کے بارے میں کچھ بتانے والے ہیں ۔یہ وہ بچے ہیں جو 12، 13 سال کی عمرمیں عملی زندگی میں قدم رکھ چکے تھے۔
کم سن ترین انجینئر جیئرمی شولر
جیئرمی شولر () جیئرمی شولر نے 2 سال کی عمر میں انگریزی اور کوریائی زبان پڑھنا شروع کی ۔ 5 برس کی عمر میں بعض اہم کتب پڑھ لیں۔6 سال کی عمر میںجب عام بچے مڈل سکولوں میں ہوتے ہیں، ان کے ہاتھ میںکیلکولیس کی کتاب تھی۔ 6برس کی عمر میں ''آئی وی لیگ سکول () میں ریاضی کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے وہ کم عمر ترین طالب علم تھے۔ جیئرمی نے میتھ اور سائنس کے مضامین میں صرف 10سال کی عمر میں ماہرانہ جوابات دئیے ان کی ذہانت بے مثال تھی ،وہ کسی بھی طالب علم کوپیچھے چھوڑنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ اب چلڈرن گارڈن میں داخلہ لینا اس کے لیے بے معنی تھا۔ وہ اپنے ہم عمر بچوں میں بڑا عجیب لگتا ،وہ ان میں گھل مل نہیں سکتا تھا ۔ اس کے آئی کیواور عام بچوں کے آئی کیو میں بہت فرق تھا۔ وہ دوسرے بچوں کی طرح شور شرابا نہیں کرتا تھا اس کی بہت سی عادتیں بھی دوسرے بچوں سے بہت مختلف تھیںتاہم میتھ کے کیمپ میں وہ بہت خوش رہتا تھا۔ اسے اپنے جیسے بچوں کی تلاش تھی جوریاضی میں دلچسپی رکھتے ہوں۔ اس لیے اسے اس کی عمر سے بڑی کلاس میں داخل کرادیا گیا۔ کہاں اس سے دگنی عمر کے طلبہ اور کہاں وہ وہ بھی اپنی کلاس کو انجوائے کرتا ہے اور اس کہیں بڑی عمر کے اس کے دوست بھی۔وہ 12 سال کی عمر میں کارنل یونیورسٹی کے ڈگری کورس کے کم عمر ترین طالب علم تھے۔ کارنل انجینئرنگ یونیورسٹی کا شمار دنیا کے بہترین تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے۔ جہاں اس 12 سالہ بچے نے اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑ دئیے۔ انگریزی میں لکھی گئی کتب میں بھی ان کی دل چسپی تھی۔ یونیورسٹی حکام کے مطابق ان کا ذہن آئن سٹائن کی مانند تیزی سے کام کرتا ہے۔اپنی تمام تر تعلیم کے باوجود جیئرمی ہے تو بچہ ہی ۔گھر میں اس کی شرارتیں بالکل بچوں جیسی ہیںاس کا کہنا ہے اس کی تعلیم میں اس کے مما اور پاپا نے بہت محنت کی۔ڈگریاں حاصل کرنا کوئی آسان کام نہیں ۔جلدی سے جلدی کریں تو بھی 18سال لگ جاتے ہیں۔لیکن دنیا میں ایسے سمارٹ بچے موجود ہیں جو کمسنی میں ہی ریکار توڑ دیتے ہیں۔
پروفیسر عالیہ صبور
۔22فروری 1989ء کو نیو یارک میں پیدا ہونے والی عالیہ صبور نے 10 سال کی عمر میں سٹونی بروک یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔صرف 10 سال کی عمر میں وہ گریڈ4 میں پڑھ رہی تھی۔کم سنی میں ہی انہیں فورتھ گریڈ سے ہٹا کر ''سٹونی بروک یونیورسٹی ‘‘ ( ) میں داخل کرا دیا گیا۔ اپلائی میتھ میٹکس اس کا پسندیدہ مضمون ہے۔ میتھ میٹکس میں ڈگری لینے کے بعد میٹریل سائنس میں پی ایچ ڈی کی ، وہ یونیورسٹی میں پروفیسر بھی ہیں ۔گینزبک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق وہ دنیا کی کم عمر ترین پروفیسر ہیں اور اپنے سے کہیں بڑے طالب علموں کو لیکچر دے رہی ہے۔ وہ تھنکر بھی ہے اور ریسرچر بھی ، وہ ناسا سے کئی ایوارڈ جیت چکی ہیں۔ ان کی والدہ جولی صبور ایک نیوز رپورٹر ہیں،جنہوں نے پاکستانی نژاد محمد صبور سے 1980ء میں شادی کی۔
۔10سالہ گریجو ایٹ مائیکل کے کیئرنی
مائیکل کے کیئر نی ()کا شمار ذہین بچوں میں ہوتا ہے ،انہوں نے صرف 4 سال کی عمر میں ذہانت ظاہر کرنا شروع کی۔18جنوری 1984ء کو جنم لینے والے مائیکل نے کئی ایوارڈ اپنے نام کئے۔کم عمری میں لیکچرر بننے کے علاوہ ٹیچنگ بھی شروع کی ۔اور ایک گیم شو میں 10 لاکھ ڈالر جیت کر ریکارڈ قائم کیا۔انہیں ایک معذوری تھی جسے طبی زبان میں ''اے ڈی ایچ ڈی ‘‘کہا جاتا ہے۔لیکن ایک ٹیسٹ میں اس کی ریاضی کی مہارتیں سامنے آگئیں۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ وہ صرف چند سال کی عمر کالج کے امتحان پاس کر سکتا ہے۔ چنانچہ اس نے کم عمری میں گریجوایشن کر لی اور اسے ''سانتا روزجونئیر کالج‘‘ میں داخل کرادیا گیا۔ جہاں اس نے 8 سال کی عمر میں جیالوجی کی ڈگری حاصل کر لی اور 10 سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے وہ بیچلر ڈگری حاصل کر چکا تھا۔ اس طرح وہ دنیا کا کم عمر ترین گریجوایٹ طالب علم ہے ۔ پھر اس نے بائیو کیمسٹری کو ڈگری کے لیے چنااور یہ ڈگری لینے میں بھی کامیاب رہا۔
کم سن مصنف موشے ژائے کاوالین
۔17سالہ موشے ژائے کاوالین () کی دلچسپی ایسٹروفزکس میں ہے، اس نے صرف 8سال کی عمر میں ایسٹ لاسٹ کالج میں داخلہ لیا اور 2009ء میں گریجوایشن مکمل کرلی۔ اس کے نمبر متاثر کن تھے،وہ 4جی پی اے کے ساتھ پاس ہوا۔11برس کی عمر میں اس نے ایسوی ایٹ آف آرٹس کی دو ڈگریاں حاصل کیں۔بعد ازاں اس نے آرام کرنے کا فیصلہ کیا اور پھراس نے 2011ء میں ایک کتاب ''We Can do‘‘ لکھی ،اس نے لوگوں کو سبق دیا کہ ہم سب کچھ کر کرسکتے ہیں۔
آج ہم آپ کو 4 ذہین ترین طالبعلموں کے بارے میں کچھ بتانے والے ہیں ۔یہ وہ بچے ہیں جو 12، 13 سال کی عمرمیں عملی زندگی میں قدم رکھ چکے تھے۔
کم سن ترین انجینئر جیئرمی شولر
جیئرمی شولر () جیئرمی شولر نے 2 سال کی عمر میں انگریزی اور کوریائی زبان پڑھنا شروع کی ۔ 5 برس کی عمر میں بعض اہم کتب پڑھ لیں۔6 سال کی عمر میںجب عام بچے مڈل سکولوں میں ہوتے ہیں، ان کے ہاتھ میںکیلکولیس کی کتاب تھی۔ 6برس کی عمر میں ''آئی وی لیگ سکول () میں ریاضی کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے وہ کم عمر ترین طالب علم تھے۔ جیئرمی نے میتھ اور سائنس کے مضامین میں صرف 10سال کی عمر میں ماہرانہ جوابات دئیے ان کی ذہانت بے مثال تھی ،وہ کسی بھی طالب علم کوپیچھے چھوڑنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ اب چلڈرن گارڈن میں داخلہ لینا اس کے لیے بے معنی تھا۔ وہ اپنے ہم عمر بچوں میں بڑا عجیب لگتا ،وہ ان میں گھل مل نہیں سکتا تھا ۔ اس کے آئی کیواور عام بچوں کے آئی کیو میں بہت فرق تھا۔ وہ دوسرے بچوں کی طرح شور شرابا نہیں کرتا تھا اس کی بہت سی عادتیں بھی دوسرے بچوں سے بہت مختلف تھیںتاہم میتھ کے کیمپ میں وہ بہت خوش رہتا تھا۔ اسے اپنے جیسے بچوں کی تلاش تھی جوریاضی میں دلچسپی رکھتے ہوں۔ اس لیے اسے اس کی عمر سے بڑی کلاس میں داخل کرادیا گیا۔ کہاں اس سے دگنی عمر کے طلبہ اور کہاں وہ وہ بھی اپنی کلاس کو انجوائے کرتا ہے اور اس کہیں بڑی عمر کے اس کے دوست بھی۔وہ 12 سال کی عمر میں کارنل یونیورسٹی کے ڈگری کورس کے کم عمر ترین طالب علم تھے۔ کارنل انجینئرنگ یونیورسٹی کا شمار دنیا کے بہترین تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے۔ جہاں اس 12 سالہ بچے نے اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑ دئیے۔ انگریزی میں لکھی گئی کتب میں بھی ان کی دل چسپی تھی۔ یونیورسٹی حکام کے مطابق ان کا ذہن آئن سٹائن کی مانند تیزی سے کام کرتا ہے۔اپنی تمام تر تعلیم کے باوجود جیئرمی ہے تو بچہ ہی ۔گھر میں اس کی شرارتیں بالکل بچوں جیسی ہیںاس کا کہنا ہے اس کی تعلیم میں اس کے مما اور پاپا نے بہت محنت کی۔ڈگریاں حاصل کرنا کوئی آسان کام نہیں ۔جلدی سے جلدی کریں تو بھی 18سال لگ جاتے ہیں۔لیکن دنیا میں ایسے سمارٹ بچے موجود ہیں جو کمسنی میں ہی ریکار توڑ دیتے ہیں۔
پروفیسر عالیہ صبور
۔22فروری 1989ء کو نیو یارک میں پیدا ہونے والی عالیہ صبور نے 10 سال کی عمر میں سٹونی بروک یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔صرف 10 سال کی عمر میں وہ گریڈ4 میں پڑھ رہی تھی۔کم سنی میں ہی انہیں فورتھ گریڈ سے ہٹا کر ''سٹونی بروک یونیورسٹی ‘‘ ( ) میں داخل کرا دیا گیا۔ اپلائی میتھ میٹکس اس کا پسندیدہ مضمون ہے۔ میتھ میٹکس میں ڈگری لینے کے بعد میٹریل سائنس میں پی ایچ ڈی کی ، وہ یونیورسٹی میں پروفیسر بھی ہیں ۔گینزبک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق وہ دنیا کی کم عمر ترین پروفیسر ہیں اور اپنے سے کہیں بڑے طالب علموں کو لیکچر دے رہی ہے۔ وہ تھنکر بھی ہے اور ریسرچر بھی ، وہ ناسا سے کئی ایوارڈ جیت چکی ہیں۔ ان کی والدہ جولی صبور ایک نیوز رپورٹر ہیں،جنہوں نے پاکستانی نژاد محمد صبور سے 1980ء میں شادی کی۔
۔10سالہ گریجو ایٹ مائیکل کے کیئرنی
مائیکل کے کیئر نی ()کا شمار ذہین بچوں میں ہوتا ہے ،انہوں نے صرف 4 سال کی عمر میں ذہانت ظاہر کرنا شروع کی۔18جنوری 1984ء کو جنم لینے والے مائیکل نے کئی ایوارڈ اپنے نام کئے۔کم عمری میں لیکچرر بننے کے علاوہ ٹیچنگ بھی شروع کی ۔اور ایک گیم شو میں 10 لاکھ ڈالر جیت کر ریکارڈ قائم کیا۔انہیں ایک معذوری تھی جسے طبی زبان میں ''اے ڈی ایچ ڈی ‘‘کہا جاتا ہے۔لیکن ایک ٹیسٹ میں اس کی ریاضی کی مہارتیں سامنے آگئیں۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ وہ صرف چند سال کی عمر کالج کے امتحان پاس کر سکتا ہے۔ چنانچہ اس نے کم عمری میں گریجوایشن کر لی اور اسے ''سانتا روزجونئیر کالج‘‘ میں داخل کرادیا گیا۔ جہاں اس نے 8 سال کی عمر میں جیالوجی کی ڈگری حاصل کر لی اور 10 سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے وہ بیچلر ڈگری حاصل کر چکا تھا۔ اس طرح وہ دنیا کا کم عمر ترین گریجوایٹ طالب علم ہے ۔ پھر اس نے بائیو کیمسٹری کو ڈگری کے لیے چنااور یہ ڈگری لینے میں بھی کامیاب رہا۔
کم سن مصنف موشے ژائے کاوالین
۔17سالہ موشے ژائے کاوالین () کی دلچسپی ایسٹروفزکس میں ہے، اس نے صرف 8سال کی عمر میں ایسٹ لاسٹ کالج میں داخلہ لیا اور 2009ء میں گریجوایشن مکمل کرلی۔ اس کے نمبر متاثر کن تھے،وہ 4جی پی اے کے ساتھ پاس ہوا۔11برس کی عمر میں اس نے ایسوی ایٹ آف آرٹس کی دو ڈگریاں حاصل کیں۔بعد ازاں اس نے آرام کرنے کا فیصلہ کیا اور پھراس نے 2011ء میں ایک کتاب ''We Can do‘‘ لکھی ،اس نے لوگوں کو سبق دیا کہ ہم سب کچھ کر کرسکتے ہیں۔