I
intelligent086
Guest
عالم کی نصیحت
علامہ شوکانیؒ لکھتے ہیں، ایک عالم نے مجھے نصیحت کرتے ہوئے کہا ’’تصنیف وتالیف مت چھوڑنا، چاہے دن میں دو ہی سطریں لکھو‘‘۔ میں نے ان کی نصیحت پر عمل کیا اور اس کا ثمرہ پایا۔ پرانی کہاوت ہے کہ قطرہ قطرہ دریامی شود۔ کیا نہیں دیکھتے کہ زیادہ دیر تک رگڑنے سے رسی بھی پتھر پر اثر انداز ہوتی ہے۔ ہمارے اضطراب و بے چینی کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ ہم ہر چیز کو ایک بارگی کر ڈالنا چاہتے ہیں۔ پھر اکتاکر اسے چھور بیٹھتے ہیں۔ اگر ہم بتدریج کام کریں اور اسے مراحل میں تقسیم کر لیں تو سب سکون سے ہو جائے، نماز کی مثال لیں کہ رب کریم نے اسے پانچ الگ الگ اوقات میں رکھا ہے۔ تاکہ بندہ آرام و راحت سے رہے اور شوق کے ساتھ نماز پڑھے۔ تجزیہ سے معلوم ہے کہ جو آدمی وقفوں میں کام کرے تو اس کا جذبہ و جوش بھی برقرار رہتا اور وہ اسے اس کی نسبت زیادہ بہترطور پر کرتا ہے جو یک بارگی کرنا چاہے۔
علامہ شوکانیؒ لکھتے ہیں، ایک عالم نے مجھے نصیحت کرتے ہوئے کہا ’’تصنیف وتالیف مت چھوڑنا، چاہے دن میں دو ہی سطریں لکھو‘‘۔ میں نے ان کی نصیحت پر عمل کیا اور اس کا ثمرہ پایا۔ پرانی کہاوت ہے کہ قطرہ قطرہ دریامی شود۔ کیا نہیں دیکھتے کہ زیادہ دیر تک رگڑنے سے رسی بھی پتھر پر اثر انداز ہوتی ہے۔ ہمارے اضطراب و بے چینی کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ ہم ہر چیز کو ایک بارگی کر ڈالنا چاہتے ہیں۔ پھر اکتاکر اسے چھور بیٹھتے ہیں۔ اگر ہم بتدریج کام کریں اور اسے مراحل میں تقسیم کر لیں تو سب سکون سے ہو جائے، نماز کی مثال لیں کہ رب کریم نے اسے پانچ الگ الگ اوقات میں رکھا ہے۔ تاکہ بندہ آرام و راحت سے رہے اور شوق کے ساتھ نماز پڑھے۔ تجزیہ سے معلوم ہے کہ جو آدمی وقفوں میں کام کرے تو اس کا جذبہ و جوش بھی برقرار رہتا اور وہ اسے اس کی نسبت زیادہ بہترطور پر کرتا ہے جو یک بارگی کرنا چاہے۔