I
intelligent086
Guest
پڑھو اور جانو آسمانی بجلی کیوں گرتی ہے ؟ ....... تحریر : عاطف امتیاز
آسمانی بجلی کا شمار ان قدرتی آفات میں ہوتا ہے جس کا گرنا تو دور کی بات محض دیکھنا ہی دہشت زدہ کر دیتا ہے۔بجلی جہاں زندگی میں روشنی لاتی ہے وہیں آسمانی بجلی گرنے کی صورت میں کسی بھی زندہ چیز کو موت کے اندھیرے میں بھی دھکیل سکتی ہے۔پاکستان سمیت دوسرے کئی ملکوں میں آسمانی بجلی ہر سال کئی انسانوں کی زندگیوں کا خاتمہ کر دیتی ہے،ہر سال تقریبا ً 24 ہزار لوگ بجلی گرنے سے لقمۂ اجل بن جاتے ہیں۔آپ یہ جا ن کر حیران ہوں گے کہ آسمانی بجلی سورج کی سطح سے بھی کئی گنا زیادہ گرم ہو تی ہے۔1939ء میں امریکی ریاست میں 835 بھیڑیں آسمانی بجلی کے ایک ہی جھٹکے سے ہلاک ہو گئی تھیں۔ایک سائنسی رپورٹ کے مطابق اگر گلوبل وارمنگ کا سلسلہ یونہی جاری رہاتو اگلے چند سالوں میں آسمانی بجلی گرنے میں 50 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
نیو یارک میں موجو د ''مجسمئہ آزادی‘‘ ہر سال آسمانی بجلی کا سامنا کرتا ہے۔فرانس میں موجود''ایفل ٹاور‘‘کا نام بھی آپ سب ہی نے سُن رکھا ہو گا۔1902ء میں ایفل ٹاور کے اوپر کے حصے کو آسمانی بجلی نے شدید نقصان پہنچایا تھا،جس کے بعد اس حصے کو دوبارہ تعمیر کرنا پڑا تھا۔
برِ اعظم افریقہ جو کہ مختلف جانوروں کا گھر بھی مانا جاتا ہے وہاں''بونگو‘‘نامی ایک ایسا جانور بھی پایا جاتا ہے جو آسمانی بجلی سے جلی ہوئی لکڑی کو انتہائی شوق سے کھاتا ہے۔
مشہور''ایمپائرسٹیٹ بلڈنگ‘‘جو کہ نیو یارک کی پہچان بھی ہے،اسے آپ نے اکثر انگریزی فلموں میں دیکھا ہو گا۔اس مشہور عمارت سے ہر سال تقریباً 23 مرتبہ آسمانی بجلی ٹکراتی ہے۔
آسمانی بجلی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب بادل اور تیز ہوا ایک دوسرے سے رگڑ کھاتے ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق زمین میں بھی پوزیٹو اور نیگیٹو چارج ہوتا ہے،اس لیے آسمانی بجلی بھی اس چارج کی طرف لپکتی ہے۔
آسمانی بجلی کا شمار ان قدرتی آفات میں ہوتا ہے جس کا گرنا تو دور کی بات محض دیکھنا ہی دہشت زدہ کر دیتا ہے۔بجلی جہاں زندگی میں روشنی لاتی ہے وہیں آسمانی بجلی گرنے کی صورت میں کسی بھی زندہ چیز کو موت کے اندھیرے میں بھی دھکیل سکتی ہے۔پاکستان سمیت دوسرے کئی ملکوں میں آسمانی بجلی ہر سال کئی انسانوں کی زندگیوں کا خاتمہ کر دیتی ہے،ہر سال تقریبا ً 24 ہزار لوگ بجلی گرنے سے لقمۂ اجل بن جاتے ہیں۔آپ یہ جا ن کر حیران ہوں گے کہ آسمانی بجلی سورج کی سطح سے بھی کئی گنا زیادہ گرم ہو تی ہے۔1939ء میں امریکی ریاست میں 835 بھیڑیں آسمانی بجلی کے ایک ہی جھٹکے سے ہلاک ہو گئی تھیں۔ایک سائنسی رپورٹ کے مطابق اگر گلوبل وارمنگ کا سلسلہ یونہی جاری رہاتو اگلے چند سالوں میں آسمانی بجلی گرنے میں 50 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
نیو یارک میں موجو د ''مجسمئہ آزادی‘‘ ہر سال آسمانی بجلی کا سامنا کرتا ہے۔فرانس میں موجود''ایفل ٹاور‘‘کا نام بھی آپ سب ہی نے سُن رکھا ہو گا۔1902ء میں ایفل ٹاور کے اوپر کے حصے کو آسمانی بجلی نے شدید نقصان پہنچایا تھا،جس کے بعد اس حصے کو دوبارہ تعمیر کرنا پڑا تھا۔
برِ اعظم افریقہ جو کہ مختلف جانوروں کا گھر بھی مانا جاتا ہے وہاں''بونگو‘‘نامی ایک ایسا جانور بھی پایا جاتا ہے جو آسمانی بجلی سے جلی ہوئی لکڑی کو انتہائی شوق سے کھاتا ہے۔
مشہور''ایمپائرسٹیٹ بلڈنگ‘‘جو کہ نیو یارک کی پہچان بھی ہے،اسے آپ نے اکثر انگریزی فلموں میں دیکھا ہو گا۔اس مشہور عمارت سے ہر سال تقریباً 23 مرتبہ آسمانی بجلی ٹکراتی ہے۔
آسمانی بجلی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب بادل اور تیز ہوا ایک دوسرے سے رگڑ کھاتے ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق زمین میں بھی پوزیٹو اور نیگیٹو چارج ہوتا ہے،اس لیے آسمانی بجلی بھی اس چارج کی طرف لپکتی ہے۔