M
Masoom Dil
Guest
خبردار!!!بچے کی آنکھ آپ کو دیکھ رہی ہے۔
جی بالکل۔۔۔۔۔۔۔پڑھنے سننے میں یہ جملہ عجیب سا لگتا ہے کیونکہ جہاں کیمرے لگے ہوں وہیں بعض جگہوں پر لکھا ہوتا ہے۔ خبردار!!کیمرے کی آنکھ آپ کو دیکھ رہی ہے،یہ بات پڑھ کر لوگ الرٹ ہوجاتے ہیں کہ کیمرے کی آنکھ ان کی ساری حرکتیں نوٹ کررہی ہے۔
بچوں کا معاملہ لیکن الگ ہے، ان کی آنکھ امی ابو کو نہ صرف مسلسل دیکھتی ہیں کہ وہ”کیا کررہے ہیں“،”کس طرح کررہے ہیں“ بلکہ بچہ جو دیکھتا ہے اسے اپنے ذہن کے فولڈر میں تصویروں کی شکل میں محفوظ کرتا جاتا ہے،اس لیے پیرنٹس بچے سے کوئی expectationلگانے سے پہلے کچھ باتیں سمجھ لیں اور ان کی پریکٹس شروع کردیں تاکہ بعد میں شرمندگی نہ ہو۔
پہلی بات: امی ہوں یا ابو اپنے آپ کو وقفے وقفے سے یاد کرواتے رہیں کہ بچہ ان کی ہر چھوٹی بڑی ”ایکٹویٹی“کو نوٹس کررہا ہے۔
دوسری بات: بچے کے ”لرننگ پراسس“کا کوئی ٹائم فکس نہیں، دن کے 24گھنٹے،ہفتے کے سات دن جاری رہتا ہے۔
تیسری بات: بچہ اپنے نزدیک لوگوں خاص طور پر امی ابو کے مختلف face expressionکو خوب سمجھتا ہے۔
چوتھی بات: تجسس بچے کااصل اثاثہ ہوتا ہے اسی کو استعمال کرتے ہوئے وہ پیرنٹس کے ”دہرے پن“کو بھی پہچانتا ہے۔
بس پیرنٹس کوئی بھی معمولی سا کام کریں ان باتوں کو یاد رکھیں ورنہ سمجھ لیں کہ لڑائی کے بعدجو مکا یاد آئے اسے اپنے منہ پر مار لینا چاہیے۔
جی بالکل۔۔۔۔۔۔۔پڑھنے سننے میں یہ جملہ عجیب سا لگتا ہے کیونکہ جہاں کیمرے لگے ہوں وہیں بعض جگہوں پر لکھا ہوتا ہے۔ خبردار!!کیمرے کی آنکھ آپ کو دیکھ رہی ہے،یہ بات پڑھ کر لوگ الرٹ ہوجاتے ہیں کہ کیمرے کی آنکھ ان کی ساری حرکتیں نوٹ کررہی ہے۔
بچوں کا معاملہ لیکن الگ ہے، ان کی آنکھ امی ابو کو نہ صرف مسلسل دیکھتی ہیں کہ وہ”کیا کررہے ہیں“،”کس طرح کررہے ہیں“ بلکہ بچہ جو دیکھتا ہے اسے اپنے ذہن کے فولڈر میں تصویروں کی شکل میں محفوظ کرتا جاتا ہے،اس لیے پیرنٹس بچے سے کوئی expectationلگانے سے پہلے کچھ باتیں سمجھ لیں اور ان کی پریکٹس شروع کردیں تاکہ بعد میں شرمندگی نہ ہو۔
پہلی بات: امی ہوں یا ابو اپنے آپ کو وقفے وقفے سے یاد کرواتے رہیں کہ بچہ ان کی ہر چھوٹی بڑی ”ایکٹویٹی“کو نوٹس کررہا ہے۔
دوسری بات: بچے کے ”لرننگ پراسس“کا کوئی ٹائم فکس نہیں، دن کے 24گھنٹے،ہفتے کے سات دن جاری رہتا ہے۔
تیسری بات: بچہ اپنے نزدیک لوگوں خاص طور پر امی ابو کے مختلف face expressionکو خوب سمجھتا ہے۔
چوتھی بات: تجسس بچے کااصل اثاثہ ہوتا ہے اسی کو استعمال کرتے ہوئے وہ پیرنٹس کے ”دہرے پن“کو بھی پہچانتا ہے۔
بس پیرنٹس کوئی بھی معمولی سا کام کریں ان باتوں کو یاد رکھیں ورنہ سمجھ لیں کہ لڑائی کے بعدجو مکا یاد آئے اسے اپنے منہ پر مار لینا چاہیے۔