I
intelligent086
Guest
بڑے خواب دیکھنے سے مت ڈرئیے ۔
کہا جاتا ہے کہ ایک پہاڑ کی چوٹی پر لگے د رخت پر ایک عقاب نے اپنا گھونسلہ بنا رکھا تھا جس میں اس کے دیئے ہوئے چار انڈے پڑے تھے کہ انہی دنوں زلزلہ آیا اور ان میں سے ایک انڈا نیچے گر گیا عین اس جگہ جہاں ایک مرغی کا ٹھکانہ تھا۔انڈہ ٹوٹنے سے بچ گیا مگر مرغی نے سمجھا یہ انڈہ اسی کا ہے چنانچہ وہ اسے سینے لگی تاکہ اس انڈے سے اس کا بچہ پیدا ہو۔ قدرت کا کرنا یوں ہوا کہ ایک دن واقعی اس انڈے میں سے ایک پیارا سا ننھا منا عقاب پیدا ہوا چونکہ یہ عقاب مرغیوں کے قبیلے میں پیدا ہوا اس لیے خود کوباقی چوزوں کی طرح ایک معصوم سا چوزہ ہی سمجھنے لگا اور اسی طرح اسی ماحول میں پرورش پانے لگا۔ ایک دن موسم بہت پیارا تھا ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی سب مرغیاں کھیل کود میں مشغول تھیں کہ اس کی نظر آسمان کی طرف اٹھی کیا دیکھتا ہے کہ آسمان پر اس کے جیسے کچھ چوزے اڑ رہے ہیں جن سے اس کی شکل ملتی تھی ۔ دل ہی دل میں وہ اڑنے کی خواہش کرنے لگا۔ اب اس کا کاش دوسروں پر بھی ظاہر ہونے لگا مگر جیسے ہی دوسرے چوزوں نے اس کی بات سنی تو انہوں نے مذاق اڑانا شروع کر دیا۔ سب نے بلند آواز میں قہقہے لگاتے ہوئے کہا تم ایک مرغی ہو اور تمہارا کام عقابوں کی طرح اڑنا نہیں۔کسی نے کہا اپنی اوقات میں رہو۔ کسی نے کہا تم یہ نہیں کر سکتے۔کسی نے کہا یہ کرنے کیلئے تم بنے ہی نہیں۔کسی نے کہا تم خاندان کے اصولوں سے کیسے بغاوت کر سکتے ہو۔ کسی نے کہا تم یہ سوچنا بھی نہ۔اس کے اردگرد کے تمام چوزوں نے ایسی مختلف باتیں کی اور وہ ہمت ہار گیا۔چونکہ مرغی اور عقاب کی عمر میں قدرتی طور پر خاصا فرق ہوتا ہے آہستہ آہستہ وقت گزرتا گیا اس کے قبیلے کے تمام چوزے اپنی زندگیاں گزار کر چلے گئے مگر وہ اب بھی زندہ تھا اور کافی لمبی عمر پائی مگر وہ کبھی نہ اڑا۔ کیونکہ اس نے خود پر یقین کرنے کی بجائے اردگرد کے لوگوں پر یقین کیا۔اس نے اپنی خواہش کو تو جان لیا مگر اپنی صلاحیتوں کو نہ تو تلاش کیا اور نہ ہی آزمایا۔ جب ہم اپنے آپ کو تلاشتے نہیں کرتے تو ہمارے اندر خواہ اللہ نے کیسے کیسے جوہر نایاب رکھے ہوں ہم فضول سی زندگی گزار کر مر جاتے ہیں ۔ آپ دنیا میں آتے ہیں آپ نے دوبارہ نہیں آنا کچھ بڑا کام کر جا یئے ایسی پرواز اور اڑان آپ کا حق ہے جس سے آپ کانام آپ کی عزت کا شملہ بلند ہو۔چوزے کیا کہیں گے اردگرد لوگ کیا کہیں گے ممکن ہے آپ انسانوں کی اس دنیا میں دی بیسٹ ہوں اللہ نے آپ کو اپنے خاندان قبیلے محلے اور نسل والوں سے زیادہ صلاحیتیں دی ہوں مگر آپ میں صرف عمل کی کمی ہو خدا کے بعد خود پر بھروسہ کیجیے جب آپ بڑی اڑان کے لیے خود کو آزمائیں گے تو وہ خدا آپ سے بہت پیار کرتا ہے آپ کو گرنے نہیں دے گا۔ خود کی صلاحیتوں کو پہچانیے خود کو تلاش کیجیے کیونکہ من عرف نفسہ فقد عرف ربہ۔جس نے خود کو پہچان لیا اس نے اپنے رب کوپہچان لیا۔ ایسا نہ ہو عقاب کی طرح آپ لمبی عمر تو پائیں مگر حسرتوں کے ساتھ رینگتے رینگتے بے نام و نشان مر جا ئیں۔آپ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ منفی سوچ ہے اس لیے ان منفی سوچوں کو دل میں جگہ نہ دیجیے ان سوچوں کا غلام مت بنیے۔ مولا علیؓ کا قول ہے بڑے خواب دیکھنے سے مت ڈرو بڑے خوابوں کی ہی بڑی تعبیریں ہوا کرتی ہیں۔ اپنے خوابوں کو عملی جامہ دیجئے، کسی مرغی یا چوزے کی بات پر دھیان نا دیجیے۔
(ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم کی کتاب'' کامیاب زندگی کے راز‘‘ سے انتخاب)
کہا جاتا ہے کہ ایک پہاڑ کی چوٹی پر لگے د رخت پر ایک عقاب نے اپنا گھونسلہ بنا رکھا تھا جس میں اس کے دیئے ہوئے چار انڈے پڑے تھے کہ انہی دنوں زلزلہ آیا اور ان میں سے ایک انڈا نیچے گر گیا عین اس جگہ جہاں ایک مرغی کا ٹھکانہ تھا۔انڈہ ٹوٹنے سے بچ گیا مگر مرغی نے سمجھا یہ انڈہ اسی کا ہے چنانچہ وہ اسے سینے لگی تاکہ اس انڈے سے اس کا بچہ پیدا ہو۔ قدرت کا کرنا یوں ہوا کہ ایک دن واقعی اس انڈے میں سے ایک پیارا سا ننھا منا عقاب پیدا ہوا چونکہ یہ عقاب مرغیوں کے قبیلے میں پیدا ہوا اس لیے خود کوباقی چوزوں کی طرح ایک معصوم سا چوزہ ہی سمجھنے لگا اور اسی طرح اسی ماحول میں پرورش پانے لگا۔ ایک دن موسم بہت پیارا تھا ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی سب مرغیاں کھیل کود میں مشغول تھیں کہ اس کی نظر آسمان کی طرف اٹھی کیا دیکھتا ہے کہ آسمان پر اس کے جیسے کچھ چوزے اڑ رہے ہیں جن سے اس کی شکل ملتی تھی ۔ دل ہی دل میں وہ اڑنے کی خواہش کرنے لگا۔ اب اس کا کاش دوسروں پر بھی ظاہر ہونے لگا مگر جیسے ہی دوسرے چوزوں نے اس کی بات سنی تو انہوں نے مذاق اڑانا شروع کر دیا۔ سب نے بلند آواز میں قہقہے لگاتے ہوئے کہا تم ایک مرغی ہو اور تمہارا کام عقابوں کی طرح اڑنا نہیں۔کسی نے کہا اپنی اوقات میں رہو۔ کسی نے کہا تم یہ نہیں کر سکتے۔کسی نے کہا یہ کرنے کیلئے تم بنے ہی نہیں۔کسی نے کہا تم خاندان کے اصولوں سے کیسے بغاوت کر سکتے ہو۔ کسی نے کہا تم یہ سوچنا بھی نہ۔اس کے اردگرد کے تمام چوزوں نے ایسی مختلف باتیں کی اور وہ ہمت ہار گیا۔چونکہ مرغی اور عقاب کی عمر میں قدرتی طور پر خاصا فرق ہوتا ہے آہستہ آہستہ وقت گزرتا گیا اس کے قبیلے کے تمام چوزے اپنی زندگیاں گزار کر چلے گئے مگر وہ اب بھی زندہ تھا اور کافی لمبی عمر پائی مگر وہ کبھی نہ اڑا۔ کیونکہ اس نے خود پر یقین کرنے کی بجائے اردگرد کے لوگوں پر یقین کیا۔اس نے اپنی خواہش کو تو جان لیا مگر اپنی صلاحیتوں کو نہ تو تلاش کیا اور نہ ہی آزمایا۔ جب ہم اپنے آپ کو تلاشتے نہیں کرتے تو ہمارے اندر خواہ اللہ نے کیسے کیسے جوہر نایاب رکھے ہوں ہم فضول سی زندگی گزار کر مر جاتے ہیں ۔ آپ دنیا میں آتے ہیں آپ نے دوبارہ نہیں آنا کچھ بڑا کام کر جا یئے ایسی پرواز اور اڑان آپ کا حق ہے جس سے آپ کانام آپ کی عزت کا شملہ بلند ہو۔چوزے کیا کہیں گے اردگرد لوگ کیا کہیں گے ممکن ہے آپ انسانوں کی اس دنیا میں دی بیسٹ ہوں اللہ نے آپ کو اپنے خاندان قبیلے محلے اور نسل والوں سے زیادہ صلاحیتیں دی ہوں مگر آپ میں صرف عمل کی کمی ہو خدا کے بعد خود پر بھروسہ کیجیے جب آپ بڑی اڑان کے لیے خود کو آزمائیں گے تو وہ خدا آپ سے بہت پیار کرتا ہے آپ کو گرنے نہیں دے گا۔ خود کی صلاحیتوں کو پہچانیے خود کو تلاش کیجیے کیونکہ من عرف نفسہ فقد عرف ربہ۔جس نے خود کو پہچان لیا اس نے اپنے رب کوپہچان لیا۔ ایسا نہ ہو عقاب کی طرح آپ لمبی عمر تو پائیں مگر حسرتوں کے ساتھ رینگتے رینگتے بے نام و نشان مر جا ئیں۔آپ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ منفی سوچ ہے اس لیے ان منفی سوچوں کو دل میں جگہ نہ دیجیے ان سوچوں کا غلام مت بنیے۔ مولا علیؓ کا قول ہے بڑے خواب دیکھنے سے مت ڈرو بڑے خوابوں کی ہی بڑی تعبیریں ہوا کرتی ہیں۔ اپنے خوابوں کو عملی جامہ دیجئے، کسی مرغی یا چوزے کی بات پر دھیان نا دیجیے۔
(ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم کی کتاب'' کامیاب زندگی کے راز‘‘ سے انتخاب)
Baray Khuwab Dekhnay Se Matt Dariye