beimaan Qasai By Sidra Saleem

I

intelligent086

Guest
بے ایمان قصائی .... تحریر : سدرہ سلیم

qissaii-jpg.jpg

روزانہ کی طرح آج بھی قصائی کی دکان پر بے تحاشہ رش تھا۔لوگوں کی لمبی قطار گوشت لینے کا انتظار کر رہی تھی،اور قصائی کے ہاتھ تیزی سے گوشت بنانے میں مصروف تھے۔
دوسرے تمام قصائی سوچا کرتے تھے کہ آخر اس کے گوشت میں ایسی کیا خاص بات ہے کہ تمام دکانوں کو چھوڑ کر گاہک اسی کی دکان سے گوشت لینے کو ترجیح دیتا ہے،لیکن آج تک کوئی یہ راز جاننے میں کامیاب نہیں ہوا تھا۔پوچھنے پر قصائی ہمیشہ جوا ب دیتا کہ وہ اپنے جانوروں کا خاص خیال رکھتا ہے اور انہیں بہترین خوراک دیتا ہے اسی لیے اس کے گوشت کا ذائقہ باقی تمام دکان والوں کے گوشت سے مختلف ہوتا ہے،لیکن باقی قصائیوں کو شک تھا کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے کیونکہ باقی قصائی بھی اپنے جانوروں کی خوراک کا ہر ممکن خیال رکھتے تھے۔

گوشت کا ذائقہ مختلف ہونے کا راز یہ تھا کہ قصائی گاہکوں کو گوشت میں دوسرے جانوروں کا گوشت شامل کر کے بیچا کرتا تھا۔کوئی بکرے کا گوشت لینے آتا تو اس میں دوسرے جانورو ں کا گوشت بھی تھوڑا شامل کر دیتا۔اس طرح وہ زیادہ منافع بھی کما لیتا اور ذائقہ منفرد ہونے کے سبب گاہک اس کے گوشت کے گرویدہ بھی ہو گئے تھے۔قصائی اس بات سے بے خبر تھا کہ اللہ کی پکڑ بڑی سخت ہے۔دین میں بے ایمانی اور ملاوٹ کرنے سے منع فرمایا گیا ہے،اس کے باوجود وہ بے ایمانی کرنے سے باز نہیں آتا تھا۔

وقت یونہی گزرتا جا رہا تھا اور بکرا عید کے دن قریب آتے جا رہے تھے۔قصائی نے بکرا عید پر بیچنے کے لیے ایک بکرے کو پورا سال بہترین خوراک کھلائی تھی۔اس نے روزانہ بیچنے والے جانوروں سے کہیں زیادہ عید پر بیچنے والے جانور کی خوراک کا خیال رکھا۔بکرا کھا کھا کر موٹا تازہ ہو چکا تھا اور قصائی کا خیال تھا کہ وہ ہر صورت اس سال اپنا بکرا 50 سے 60,000 تک بیچے گا۔اس طرح وہ ایک ہی وقت میں اکٹھا بہت سا پیسہ کما لے گا،لیکن دوسری جانب اس نے ملاوٹ شدہ گوشت بیچنے کا کام بھی جا ری رکھا۔عید آنے میں چند روز باقی تھے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ قصائی کی خوشی یہ سوچ کر بڑھتی جا رہی تھی کہ اس کا ہٹا کٹا بکرا منہ مانگے داموں فروخت ہو گا۔

مویشی منڈی لگی تو قصائی اپنا بکرا لے کرمنڈی میں جا پہنچا۔پہلے روز ہی اس کے پاس کئی گاہک بکرا خریدنے آئے لیکن مرضی کے دام نہ ملنے کی وجہ سے اس نے بکرا بیچنے سے انکار کر دیا۔وہ بے فکر تھا کہ ابھی عید میں تین ،چار روز باقی ہیں اور اس سے پہلے یقینا وہ ہر صورت بکرا بیچ لے گا،لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ایک رات بکرا اونچی آواز میں منمنانے لگا۔قصائی کی آنکھ کھلی تو وہ بھاگتا ہوا بکرے کے پاس گیا ۔آواز سے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ بکرا شدید تکلیف میں ہے۔قصائی شدید پریشا ن ہوا ،وہ جلدی جلدی بکرے کو لے کر جانوروں کے ڈاکٹر کے پاس گیا۔دروازہ بجا کر ا س نے ڈاکٹر کو جگایا اور اس کی منت سماجت کی کہ وہ اسی وقت بکرے کا معائنہ کرے۔چیک اپ کرنے پر پتا چلا کہ بکرے نے جو چارہ کھایا ہے وہ ملاوٹ شدہ تھا جس سے وہ پیٹ کی شدید تکلیف میں مبتلا ہے،اور کم از کم ایک ہفتے تک اس کا خاص خیال رکھنا پڑے گا ورنہ بکرا مر بھی سکتا ہے۔

ڈاکٹر کی بات سن کر قصائی شدید احساسِ ندامت میں گھر گیا۔وہ سوچ رہا تھا کہ قدرت نے اسے کیسا سبق سکھایا ہے۔گوشت میں خود ملاوٹ کرتے ہوئے اس نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ اس کے ساتھ بھی ایسا ہو سکتا ہے۔جس بکرے کو مہنگے داموں بیچنے کے وہ دن رات خواب دیکھ رہا تھا آج وہ ملاوٹ شدہ چیز کھانے کے باعث ہی اس حال میں ہے کہ مہنگے داموں تو دور مفت میں دینے پر بھی اس کی قربانی جائز نہیں رہی۔قصائی نے اسی رات اللہ کے حضور رو رو کر دعاکی اور معافی مانگی کہ اس کا بکرا صحت یاب ہو جائے تو آج کے بعد وہ کبھی گوشت میں ملاوٹ نہیں کرے گا اور سب کو خالص گوشت بیچے گا۔بے شک اللہ پاک معاف کرنے والا ہے۔اس نے قصائی کی توبہ قبول کی اور بکرا چند دن میں ہی صحت یاب ہو گیا۔جس کے بعد قصائی نے اسے بیچنے کی بجائے خود قربانی کی اور پورے محلے میں خالص گوشت تقسیم کیا۔

 
Top Bottom