I
intelligent086
Guest
بے وفائی سے موت
کہتے ہیں ،ایک ایرانی بادشاہ سرد شام کو اپنے محل میں داخل ہو رہا تھا ، محل کے صدر دروازے پر پرانی اور بوسیدہ وردی پہنے ایک بوڑھے دربان کو کھڑے دیکھا ۔ بادشاہ کو بہت ترس آیا۔ قریب پہنچ کر عمر رسیدہ دربان سے پوچھا : ’’تمہیں سردی نہیں لگ رہی‘‘؟
دربان نے جواب دیا: بادشاہ سلامت بہت سردی لگتی ہے۔ لیکن حضور کیا کروں ،گرم وردی نہیں ہے۔یہ سب کچھ برداشت کرنا پڑتا ہے۔
بادشاہ نے کہا : میں محل کے اندر جا کر اپنا کوئی گرم جوڑا بھجواتا ہوں۔
دربان نے بادشاہ سے اظہار تشکر کیا ۔ بادشاہ جیسے ہی دربار میں داخل ہوا، اپنا وعدہ بھول گیا۔ صبح دروازے پر دربان کی اکڑی ہوئی لاش ملی ۔ قریب ہی مٹی پر انگلیوں سے ایک تحریر درج تھی : ’’بادشاہ سلامت میں کئی سالوں سے سردیوں میں اسی وردی میں دربانی کر رہا تھا مگر کل رات آپ کے گرم لباس کے وعدے نے میری جان نکال دی‘‘
کہتے ہیں ،ایک ایرانی بادشاہ سرد شام کو اپنے محل میں داخل ہو رہا تھا ، محل کے صدر دروازے پر پرانی اور بوسیدہ وردی پہنے ایک بوڑھے دربان کو کھڑے دیکھا ۔ بادشاہ کو بہت ترس آیا۔ قریب پہنچ کر عمر رسیدہ دربان سے پوچھا : ’’تمہیں سردی نہیں لگ رہی‘‘؟
دربان نے جواب دیا: بادشاہ سلامت بہت سردی لگتی ہے۔ لیکن حضور کیا کروں ،گرم وردی نہیں ہے۔یہ سب کچھ برداشت کرنا پڑتا ہے۔
بادشاہ نے کہا : میں محل کے اندر جا کر اپنا کوئی گرم جوڑا بھجواتا ہوں۔
دربان نے بادشاہ سے اظہار تشکر کیا ۔ بادشاہ جیسے ہی دربار میں داخل ہوا، اپنا وعدہ بھول گیا۔ صبح دروازے پر دربان کی اکڑی ہوئی لاش ملی ۔ قریب ہی مٹی پر انگلیوں سے ایک تحریر درج تھی : ’’بادشاہ سلامت میں کئی سالوں سے سردیوں میں اسی وردی میں دربانی کر رہا تھا مگر کل رات آپ کے گرم لباس کے وعدے نے میری جان نکال دی‘‘