Ghabrana Nahi, Barhtay Jana By Najf Zahara Taqvi

I

intelligent086

Guest
گھبرانا نہیں ،بڑھتے جانا ۔۔۔۔ نجف زاہرہ تقوی

ghabrana-nahi-jpg.jpg

عمیر ایک اچھا بچہ تھا،جو گھر والوں کا کہنا مانتا اور بڑوں کا ادب کرتا تھا۔گھر والے بھی اس سے بے حد خوش تھے۔ذہین اور با ادب ہونے کی وجہ سے وہ اساتذہ کی آنکھوں کا بھی تارہ تھا۔عمیر کے محلے میں نئے پڑوسی آئے تھے۔جلد ہی پڑوسیوں سے عمیر کے گھر والوں کی دوستی ہو گئی۔
عمیر کی طرح ان کا بھی ایک بیٹا تھا جس کا نام عون تھا۔عون اور عمیر جلد ہی آپس میں گھل مل گئے۔عون کے والدین نے اسے شہرکے بہترین سکول میں داخل کروایا تھا۔عمیر بھی اس سکول میں تھا اور جماعت چہارم کا طالبعلم تھا۔عون بھی عمیر کی طرح دل لگا کر پڑھنے والا اور نہایت ذہین طالبعلم ثابت ہوا۔ماہانہ ٹیسٹ میں پوری کلاس میں سب سے زیادہ نمبر عون نے حاصل کیے تو اساتذہ نے اس کی قابلیت اور محنت کو سراہتے ہوئے شاباش دی۔اس سے پہلے ہمیشہ عمیر فرسٹ آتا تھا لیکن اس بار عون نے بازی مار لی۔تب عمیر کو اپنے سیکنڈ آنے کا بہت دکھ ہوا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ عون سے حسد میں مبتلا ہونے لگا۔دوسری طرف عون نے دیگرسر گرمیوں میں بھی حصہ لینا شرو ع کر دیا اور یہاں بھی پہلے نمبر پر آ کر عمیر کو پیچھے چھوڑنے لگا۔اپنی لائقی کے باعث عون اساتذہ کی آنکھوں کا تارہ بن گیا تھا جبکہ عمیر کو وہ ایک آنکھ نہیں بھاتا تھا۔اب عمیر نے فرسٹ آنے کے ساتھ عون کو پیچھے چھوڑنے کے لیے بھی زیادہ سے زیادہ محنت کرنا شروع کر دی،تاکہ وہ اسے سب کے سامنے کم تر ثابت کر سکے۔
ؔؔؔؔــ’’کل آپ نے مضمون میرا وطن یاد کر کے آنا ہے ‘‘کلا س میں سر عمران نے بتایا۔جب ٹیسٹ شروع ہوا تو عمیر کا دھیان ٹیسٹ سے زیادہ عون کی جانب تھا۔عون کا تیزی سے چلتا ہوا قلم دیکھ کر اسے گھبراہٹ ہو رہی تھی۔ٹیسٹ ختم ہوا تو سر عمران نے سب سے کاپیاں لیں اور سٹاف روم میں چلے گئے،کچھ دیر بعد انہوں نے عمیر کو اپنے پاس سٹاف روم میں بلایا اور اس سے پوچھا کہ’’آپ نے ٹیسٹ کی تیاری کی تھی نہ‘‘؟ عمیر نے اثبات میں سر ہلایا۔مجھے معلوم ہے ، آپ کا مضمون دیکھ کر اندازہ ہو رہا ہے کہ آپ نے بہت تیاری کی تھی لیکن آپ کا دھیان کہیں اور تھا ۔یہی وجہ ہے کہ آپ نے موضوع سے ہٹ کر مضمون کو بڑھانے کے لیے کچھ الگ لکھ دیا ہے،اور آج فرسٹ پوزیشن پر عون ہے۔سر نے عون کو بلا کر شاباش دی۔عمیر کو شدید غصہ آیا اور وہ واپس آ کر اپنی سیٹ پر بیٹھ گیا۔ اس نے جان بوجھ کر عون کی کاپی پر سیاہی گرا دی جس سے اس کا پورا پرچہ خراب ہو گیا۔یہ حرکت سر عمران نے دیکھ لی تھی۔انہوں نے چھٹی سے کچھ دیر پہلے عمیر کو سٹاف روم میں بلایا ،عمیر سٹاف روم میں داخل ہو ا تو وہاں صرف سر عمران اکیلے موجود تھے۔سر نے ہاتھ کے اشارے سے عمیر کو اندر آنے کے لیے کہا اور اسے اپنے پاس بیٹھنے کا اشارہ کیا۔تب سر بولے ’’آج میں نے آپ کو عون کی نوٹ بک خراب کرتے ہوئے دیکھا ہے۔یہ سب کیا ہے عمیر بیٹا آپ پہلے تو ایسے نہیں تھے‘‘۔وہ سر! اتنا کہہ کر عمیر رونے لگا تو سر اسے تسلی دیتے ہوئے بولے بیٹا آرام سے مجھے ساری بات بتائو۔تب عمیر نے پوری بات سر عمران کے گوش گزار کر دی۔سر نے عمیر کو سمجھاتے ہوئے کہا’’دیکھو بیٹا آپ کا شمار بھی سکول کے بہترین طلباء میں ہوتا ہے،مگر فرق یہ ہے کہ اب آپ کا دھیان پڑھائی کی بجائے اس بات پر ہوتا ہے کہ عون آپ سے بہتر نہ ہو جائے۔یوں آپ اپنے لیے پڑھنے کی بجائے صرف مقابلہ بازی کے لیے پڑھ رہے ہو۔آپ کو چاہیے کہ آپ عون کی طرف توجہ دینے کی بجائے صرف اپنی پڑھائی پر دھیان دیں۔دوسری طرف غیر نصابی سر گرمیوں میں بھی آپ کہیں نہ کہیں عون سے بہتر ہیں۔اگر عون نے دوڑ کا مقابلہ جیت لیا تو ہو سکتا ہے کہ فٹبال،ہاکی یا کرکٹ میں آپ عون سے بہتر کھیل سکیں۔اب آئی میری بات آپ کی سمجھ میں ‘‘سر عمران نے پوچھا۔جی سر! عمیر شرمندگی سے سر جھکاتے ہوئے بولا۔اب کچھ عرصے بعد سالانہ امتحان شرو ع ہو رہے ہیں اور مجھے امید ہے کہ آپ صرف اور صرف پڑھائی پر توجہ دیں گے۔جی سر! میں صرف اور صرف اپنی پڑھائی پر توجہ دوں گا۔ویری گڈ،سر نے اتنا کہا اور چلے گئے ۔ جب امتحان شرو ع ہوئے تو سر کی باتوں کا اثر اور عمیر کی محنت صاف نظر آ رہی تھی کیونکہ ہمیشہ کی طرح اس بار عمیر ہی فرسٹ آیا تھا۔اسکے بعد عمیر نے کھیلوں میں بھی حصہ لیا جن میں عون اس کے ساتھ تھا لیکن عمیر کو ڈر نہیں لگا۔اب وہ عون سے حسد کرنے کی بجائے اس کا دوست بن چکا تھا۔
دیکھا بچو! حسد کرنا کتنی بُری بات ہے۔حسد کرنے سے انسان کا اپنا ہی نقصان ہوتا ہے جیسے عمیر کا ہوامگر جیسے ہی اس نے عون سے دوستی کر کے اپنی توجہ پڑھائی پر دی تو کامیابی نے پھر سے اس کے قدم چومے‘‘۔​
 
Top Bottom