I
intelligent086
Guest
حکایت مولانا رومیؒ, ۔۔۔۔۔ عورت کی جادو گری
ایک دور اندیش بادشاہ حسن صورت و حسن سیرت سے آراستہ اپنے بیٹے کا رشتہ کسی زاہد پرہیز گار صالح خاندان میں کرنا چاہتا تھا۔ بادشاہ نے جب یہ بات شہزادے کی ماں سے کی تو اس نے بادشاہ سے کہا کہ آپ صالحیت اور تقویٰ کو تو دیکھ رہے ہیں لیکن آپ کے مقابلے میں بااعتبار عزت و مال کے وہ خاندان کمتر ہے۔ بادشاہ نے جواب دیا،
(فارسی شعر کا ترجمہ ) ''دور ہو بے وقوف!جو شخص دین کی فکر اختیار کرتا ہے، خدا اس کے تمام دنیاوی غموں کو دور کر دیتا ہے‘‘۔
بالآخر بادشاہ کی رائے غالب آ گئی ، اور شہزادے کی شادی وہیں صالح خاندان میں کر دی گئی۔ شادی کو کافی عرصہ گزر گیا۔ شہزادے کے ہاں کوئی اولاد نہ ہوئی۔بادشاہ کو فکر لاحق ہوگئی کہ کیابات ہو سکتی ہے ۔ شہزادے کی بیوی بہت خوبصورت ، حسین و جمیل تھی لیکن اولاد نہیںہو رہی تھی۔ بادشاہ نے اپنے مخصوص مشیروں اور علماء کو بلا بھیجا۔ سب جمع ہوئے اور خفیہ طور پر اس مسئلے کے بارے میں مشاورت کی۔ تحقیق سے معلو م ہوا کہ شہزادے پر ایک بوڑھی عورت نے جادو کر دیا ہے جس کی وجہ سے یہ اپنی بیوی سے نفرت کرنے لگا ہے۔ اور اسی جادو کے سبب شہزادہ اس بوڑھی عورت کے عشق میں گرفتار ہے اور اس سے شادی کا خواہش مند بھی ہے۔
بادشاہ کو اس بات کا بے حد غم اور صدمہ ہوا۔ اس نے بہت صدقہ خیرات کیا اور سر سجدے میں رکھ کر خوب رویا۔ جب سر سجدے سے اٹھایاتو ایک ''مرد‘‘ غیب سے نمودار ہوااور کہنے لگا: ''آپ ابھی میرے ساتھ قبرستان چلیں‘‘ ۔ بادشاہ اس کے ساتھ قبرستان کی جانب ہو لیا۔ انہوں نے ایک پرانی قبر کھودی اس میں سے ایک بال نکلا۔ جس میں جادو کے ذریعے سے ایک سو گرہیں لگائی گئی تھیں۔اس مرد غیبی نے گرہیں کھولنا شروع کیں۔ وہ ساتھ ہی اللہ تعالیٰ سے دعائیں بھی کرتارہا۔ادھر گرہیں کھلتی گئیںاور ادھر شہزادہ صحت یاب ہوتا گیا۔آخری گرہ کھلتے ہی شہزادہ بوڑھی عورت کے طلسم سے نجات پا گیا اور اس کی آنکھوں کی نظر بندی بھی جاتی رہی۔ جس سے اسے اپنی حسین بیوی بُری مگر وہ خبیث بوڑھی عورت اچھی معلوم ہوتی تھی۔
اب جب وہ شہزادہ بوڑھی عورت سے ملنے گیا تو اسے وہ نہایت بری لگی اُسے دیکھ کرنفرت سے کراہت محسوس ہوئی اور وہ دیر تک اپنی عقل پہ حیرت کرتا رہا۔ اس کے بعد شہزادہ اپنی بیوی کے پاس گیا تو اسے دیکھ کر بے ہوش ہو گیا۔ جب اسے ہوش آیا تو اس نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ اب وہ جادوگرنی سے نجات پا چکا ہے۔
درس حیات: انسان شہزادے کی مثل ہے۔ اور یہ دنیا مکار بوڑھی جادو گرنی کی مانند۔ جس نے عاشقان دنیا پر جادو کر رکھا ہے ،انہیںجکڑ رکھا ہے،وہ دنیا کی فانی رنگ و بو کے سحر میں مبتلا ہو کر آخرت ، اللہ اور اس کے رسول اکرمﷺ کے انوار و تجلیات کو بھول چکے ہیں۔
ایک دور اندیش بادشاہ حسن صورت و حسن سیرت سے آراستہ اپنے بیٹے کا رشتہ کسی زاہد پرہیز گار صالح خاندان میں کرنا چاہتا تھا۔ بادشاہ نے جب یہ بات شہزادے کی ماں سے کی تو اس نے بادشاہ سے کہا کہ آپ صالحیت اور تقویٰ کو تو دیکھ رہے ہیں لیکن آپ کے مقابلے میں بااعتبار عزت و مال کے وہ خاندان کمتر ہے۔ بادشاہ نے جواب دیا،
(فارسی شعر کا ترجمہ ) ''دور ہو بے وقوف!جو شخص دین کی فکر اختیار کرتا ہے، خدا اس کے تمام دنیاوی غموں کو دور کر دیتا ہے‘‘۔
بالآخر بادشاہ کی رائے غالب آ گئی ، اور شہزادے کی شادی وہیں صالح خاندان میں کر دی گئی۔ شادی کو کافی عرصہ گزر گیا۔ شہزادے کے ہاں کوئی اولاد نہ ہوئی۔بادشاہ کو فکر لاحق ہوگئی کہ کیابات ہو سکتی ہے ۔ شہزادے کی بیوی بہت خوبصورت ، حسین و جمیل تھی لیکن اولاد نہیںہو رہی تھی۔ بادشاہ نے اپنے مخصوص مشیروں اور علماء کو بلا بھیجا۔ سب جمع ہوئے اور خفیہ طور پر اس مسئلے کے بارے میں مشاورت کی۔ تحقیق سے معلو م ہوا کہ شہزادے پر ایک بوڑھی عورت نے جادو کر دیا ہے جس کی وجہ سے یہ اپنی بیوی سے نفرت کرنے لگا ہے۔ اور اسی جادو کے سبب شہزادہ اس بوڑھی عورت کے عشق میں گرفتار ہے اور اس سے شادی کا خواہش مند بھی ہے۔
بادشاہ کو اس بات کا بے حد غم اور صدمہ ہوا۔ اس نے بہت صدقہ خیرات کیا اور سر سجدے میں رکھ کر خوب رویا۔ جب سر سجدے سے اٹھایاتو ایک ''مرد‘‘ غیب سے نمودار ہوااور کہنے لگا: ''آپ ابھی میرے ساتھ قبرستان چلیں‘‘ ۔ بادشاہ اس کے ساتھ قبرستان کی جانب ہو لیا۔ انہوں نے ایک پرانی قبر کھودی اس میں سے ایک بال نکلا۔ جس میں جادو کے ذریعے سے ایک سو گرہیں لگائی گئی تھیں۔اس مرد غیبی نے گرہیں کھولنا شروع کیں۔ وہ ساتھ ہی اللہ تعالیٰ سے دعائیں بھی کرتارہا۔ادھر گرہیں کھلتی گئیںاور ادھر شہزادہ صحت یاب ہوتا گیا۔آخری گرہ کھلتے ہی شہزادہ بوڑھی عورت کے طلسم سے نجات پا گیا اور اس کی آنکھوں کی نظر بندی بھی جاتی رہی۔ جس سے اسے اپنی حسین بیوی بُری مگر وہ خبیث بوڑھی عورت اچھی معلوم ہوتی تھی۔
اب جب وہ شہزادہ بوڑھی عورت سے ملنے گیا تو اسے وہ نہایت بری لگی اُسے دیکھ کرنفرت سے کراہت محسوس ہوئی اور وہ دیر تک اپنی عقل پہ حیرت کرتا رہا۔ اس کے بعد شہزادہ اپنی بیوی کے پاس گیا تو اسے دیکھ کر بے ہوش ہو گیا۔ جب اسے ہوش آیا تو اس نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ اب وہ جادوگرنی سے نجات پا چکا ہے۔
درس حیات: انسان شہزادے کی مثل ہے۔ اور یہ دنیا مکار بوڑھی جادو گرنی کی مانند۔ جس نے عاشقان دنیا پر جادو کر رکھا ہے ،انہیںجکڑ رکھا ہے،وہ دنیا کی فانی رنگ و بو کے سحر میں مبتلا ہو کر آخرت ، اللہ اور اس کے رسول اکرمﷺ کے انوار و تجلیات کو بھول چکے ہیں۔
Hikayat-e-Maulana Rumi (R.A), Aurat Ki Jadugari