Hikayat-e-Maulana Rumi (R.A), Bewaqoof Ki Sohbat

I

intelligent086

Guest
حکایت مولانا رومیؒ ۔۔۔۔۔۔ بے وقوف کی صحبت

rumi-jpg.jpg

حضرت عیسیٰ ؑ تیز تیز قدم اٹھاتے ہوئے ایک پہاڑ کی طرف جا رہے تھے، ایک آدمی نے بلند آواز سے پکار کر کہا، اے خدا کے رسول ؑ ! اس وقت آپ ؑکہاں تشریف لے جا رہے ہیں،تیز چلنے کی وجہ کیا ہے؟ آپ ؑکے پیچھے کوئی دشمن بھی نہیں ہے۔
حضرت عیسیٰ ؑ نے فرمایا: میں ایک احمق آدمی سے بھاگ رہا ہوں،تو میرے بھاگنے میں خلل مت ڈال۔
اس آدمی نے کہا: اے حضرت آپ مسیحا ؑ نہیں ہیں؟جن کی برکت سے مریض شفایاب ہو جاتے ہیں،اندھے اور بہرے کو صحت مل جاتی ہے۔
آپؑ نے فرمایا: ہاں میں وہی نبیؑ ہوں۔
اس آدمی نے کہا: کیا آپؑ وہی بادشاہ نہیں ہیں جو مردے پر اللہ کا کلام پڑھتا ہے تو وہ زندہ ہو جاتا ہے؟
آپ ؑ نے فرمایا : ہاں میں وہی پیغمبرؑ ہوں۔
اس آدمی نے کہا: کیا آپؑ وہ نہیں ہیں جو مٹی کو پرندے بنا کر ان پر دم کر کے اللہ کی رحمت سے انہیں بھی ہوا میں اڑاسکتے ہیں۔
آپ ؑ نے فرمایا : بے شک میں وہی پیغمبر ؑ ہوں
پھر اس شخص نے حیرانی سے کہا: اللہ تعالیٰ نے اس قدر قوت عطا کر رکھی ہے تو آپؑ کو کس بات کا خوف ہے؟
حضرت عیسیٰ ؑ نے فرمایا: اس رب العزت کی قسم ، کہ جس کے اسم اعظم کو میں نے اندھوں پر پڑھا تو وہ شفا یاب ہو گئے، پہاڑوں پر پڑھا تو وہ ہٹ گئے، مردے پر پڑھا تو وہ زندہ ہو گیا، لیکن وہی اسم اعظم میں نے لاکھوں بار بے وقوف پر پڑھا تو اس پر کوئی اثر نہ ہوا۔
اس شخص نے پوچھا: اے حضرت ،یہ کیا بات ہے کہ باقی سب پر تو اثر کرتا ہے لیکن بے وقوف پر نہیں کرتا؟
آپؑ نے فرمایا: حماقت کی بیماری خدا کاقہر ہے۔(سبق) بے وقوف کی صحبت سے تنہائی بہتر ہے۔​
 
Top