I
intelligent086
Guest
حکایت مولانا رومیؒ ۔۔۔۔۔۔ خزانہ
ایک فقیر بہت مفلس و کنگال تھا،اس نے رب تعالیٰ سے ہمیشہ ایک ہی دعا کی۔ اس کی دعا یہی تھی کہ تو نے مجھے ایسا پیدا کیا ہے کہ میں محنت نہیں کرتا، اس لئے مجھے بغیر مشقت کے روزی بھی دے دے، وہ مسلسل یہی ایک دعامانگا کرتا تھا۔
اللہ تعالیٰ عز و جل نے اس کی دعا قبول کر لی ۔اسے خواب آیا کہ تو ردی والے کی دکان پہ جا، وہاں بوسیدہ کاغذوں میں سے تجھے ایک کاغذ ملے گا،اسے لے آ،اور تنہائی میں پڑھ۔ صبح اٹھ کر وہ ردی والے کی دکان پر گیا۔ردی میں سے وہ تحریر (گنج نامہ) تلاش کرنے لگا۔ تھوڑی دیر بعد وہ گنج نامہ اس کے سامنے آ گیاجو اسے خواب میں نظر آیا تھا۔اس نے وہ کاغذ دکان دار سے لیا اورتنہائی میں پڑھا۔
اس پرچے میں تحریر تھا کہ شہر کے پار ایک مزار ہے، ادھر ہی خزانہ دفن ہے۔ مزار کی پشت پر اور منہ قبلہ کی جانب کر کے تیر کمان میں رکھ ۔جہاں پر تیر گرے وہیں خزانہ دفن ہو گا۔لیکن فقیر نے تیر کمان سے لے کر اپنے جوہر دکھانے شروع کر دیئے۔جہاں تیر پھینکتا، وہیں جلدی سے بیلچے، پھاوڑے کی مددسے زمین کھودنا شروع کر دیتا۔بیلچہ، پھاوڑا اور وہ فقیر، تینوں کند ہو گئے لیکن خزانے کا نام و نشان نہ ملا۔فقیر کے اس پروگرام کا بادشاہ کو پتہ چلا۔ بادشاہ نے اسے طلب فرمایا۔اس نے ساری کہانی بادشاہ کے روبرو بیان کی ۔ کہنے لگا،جب سے خزانے کا پتہ پایا ہے، تلاش میں ہوں، خزانہ تو نہ ملا ،سخت تکلیف اور مشقت میرا مقدر بن گئی۔ بہت محنت کی ،بہت تیر چلائے، لیکن کچھ نہ ملا۔
بادشاہ نے سوچا کہ کیوں نہ وہ خود خزانہ ڈھونڈ لے۔چھ ماہ تک بادشاہ بھی تیر چلاتا رہا لیکن کچھ نہ ملا۔بادشاہ سلامت نے بھی ناامید ہوکر وہ گنج نامہ فقیرکو واپس کر دیااور سکون سے محل میں بیٹھ گیا۔
بے چین فقیر نے پھر اللہ عز وجل کی طرف رجوع کیا۔ عاجزی، انکساری اور آنکھیں اشک بار کر کے دعا کی : یا اللہ ،میری سمجھ سے یہ عقدہ بالاتر ہے،میں اس رازکو نہ پا سکا۔ تو خود ہی کمال مہربانی سے اسے حل کر دے،اور مجھے خزانے تک پہنچا دے۔ جب وہ عاجز ی ہو کر بارگاہ الہٰی میں سچے دل سے گڑ گڑایا،تو آواز آئی،میں نے تجھے تیر کو کمان میں رکھنے کو کہا تھا، تجھے تیر چلانے اور کمالات دکھانے کو نہیں کہا تھا،خزانہ تیرے پاس تھا۔ تیرے قریب تھا،تو تیر اندازی کے سفر میں اس سے دور ہوتا چلا گیا۔خدا کی ذات کو اپنے اندر دل میں تلاش کر، جو شہ رگ سے بھی قریب تر ہے۔ اپنے من میں ڈوب، تو خزانے تک پہنچ جائے گا۔
درس حیات: اللہ تعالیٰ کے کرم سے گنج نامہ تو مل گیا،مگر انسان نے جلد بازی کی۔ چالاکی اور ہوشیاری سے خزانہ پانے کی کوشش کی جبکہ یہ جوہر عاجزی، انکساری اور من میں تلاش کرنے سے ہی ملتا ہے۔
ایک فقیر بہت مفلس و کنگال تھا،اس نے رب تعالیٰ سے ہمیشہ ایک ہی دعا کی۔ اس کی دعا یہی تھی کہ تو نے مجھے ایسا پیدا کیا ہے کہ میں محنت نہیں کرتا، اس لئے مجھے بغیر مشقت کے روزی بھی دے دے، وہ مسلسل یہی ایک دعامانگا کرتا تھا۔
اللہ تعالیٰ عز و جل نے اس کی دعا قبول کر لی ۔اسے خواب آیا کہ تو ردی والے کی دکان پہ جا، وہاں بوسیدہ کاغذوں میں سے تجھے ایک کاغذ ملے گا،اسے لے آ،اور تنہائی میں پڑھ۔ صبح اٹھ کر وہ ردی والے کی دکان پر گیا۔ردی میں سے وہ تحریر (گنج نامہ) تلاش کرنے لگا۔ تھوڑی دیر بعد وہ گنج نامہ اس کے سامنے آ گیاجو اسے خواب میں نظر آیا تھا۔اس نے وہ کاغذ دکان دار سے لیا اورتنہائی میں پڑھا۔
اس پرچے میں تحریر تھا کہ شہر کے پار ایک مزار ہے، ادھر ہی خزانہ دفن ہے۔ مزار کی پشت پر اور منہ قبلہ کی جانب کر کے تیر کمان میں رکھ ۔جہاں پر تیر گرے وہیں خزانہ دفن ہو گا۔لیکن فقیر نے تیر کمان سے لے کر اپنے جوہر دکھانے شروع کر دیئے۔جہاں تیر پھینکتا، وہیں جلدی سے بیلچے، پھاوڑے کی مددسے زمین کھودنا شروع کر دیتا۔بیلچہ، پھاوڑا اور وہ فقیر، تینوں کند ہو گئے لیکن خزانے کا نام و نشان نہ ملا۔فقیر کے اس پروگرام کا بادشاہ کو پتہ چلا۔ بادشاہ نے اسے طلب فرمایا۔اس نے ساری کہانی بادشاہ کے روبرو بیان کی ۔ کہنے لگا،جب سے خزانے کا پتہ پایا ہے، تلاش میں ہوں، خزانہ تو نہ ملا ،سخت تکلیف اور مشقت میرا مقدر بن گئی۔ بہت محنت کی ،بہت تیر چلائے، لیکن کچھ نہ ملا۔
بادشاہ نے سوچا کہ کیوں نہ وہ خود خزانہ ڈھونڈ لے۔چھ ماہ تک بادشاہ بھی تیر چلاتا رہا لیکن کچھ نہ ملا۔بادشاہ سلامت نے بھی ناامید ہوکر وہ گنج نامہ فقیرکو واپس کر دیااور سکون سے محل میں بیٹھ گیا۔
بے چین فقیر نے پھر اللہ عز وجل کی طرف رجوع کیا۔ عاجزی، انکساری اور آنکھیں اشک بار کر کے دعا کی : یا اللہ ،میری سمجھ سے یہ عقدہ بالاتر ہے،میں اس رازکو نہ پا سکا۔ تو خود ہی کمال مہربانی سے اسے حل کر دے،اور مجھے خزانے تک پہنچا دے۔ جب وہ عاجز ی ہو کر بارگاہ الہٰی میں سچے دل سے گڑ گڑایا،تو آواز آئی،میں نے تجھے تیر کو کمان میں رکھنے کو کہا تھا، تجھے تیر چلانے اور کمالات دکھانے کو نہیں کہا تھا،خزانہ تیرے پاس تھا۔ تیرے قریب تھا،تو تیر اندازی کے سفر میں اس سے دور ہوتا چلا گیا۔خدا کی ذات کو اپنے اندر دل میں تلاش کر، جو شہ رگ سے بھی قریب تر ہے۔ اپنے من میں ڈوب، تو خزانے تک پہنچ جائے گا۔
درس حیات: اللہ تعالیٰ کے کرم سے گنج نامہ تو مل گیا،مگر انسان نے جلد بازی کی۔ چالاکی اور ہوشیاری سے خزانہ پانے کی کوشش کی جبکہ یہ جوہر عاجزی، انکساری اور من میں تلاش کرنے سے ہی ملتا ہے۔