Hikayat-e-Maulana Rumi (R.A) , Rizq

I

intelligent086

Guest
حکایتِ رومیؒ ۔۔۔۔۔۔ رزق

rumi-rizq-jpg.jpg

ایک مرتبہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جنگل میں جا رہے تھے کہ ایک بے وقوف شخص ان کے ساتھ ہولیا۔ جنگل میں ایک جگہ گڑھے میں ہڈیوں کا ڈھیر پڑا تھا۔ وہ بے وقوف ہڈیوں کا ڈھیر دیکھ کر رُک گیا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے کہنے لگا :
''اے اللہ کے نبیؑ، وہ کیا اسم اعظم ہے جسے پڑھ کر آپؑ مردوں کو زندہ فرماتے ہیں؟ مجھے بھی اسم اعظم سکھا دیجئے تاکہ ان بوسیدہ ہڈیوں میں جان ڈال دوں؟‘‘
اس احمق کی یہ بات سن کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے کہا : ''خاموش ہوجا۔ تیری زبان اس اسم اعظم کے لائق نہیں۔‘‘
وہ بضد ہوا اور کہنے لگا ''بہت اچھا ،اگر میری زبان اسم اعظم کے لائق نہیں تو پھر آپؑ ہی ان ہڈیوں پر پڑھ کر دم کریں۔‘‘
اس نے یہاں تک اپنی بات پر اصرار کیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سخت متعجب ہوئے اور دل میں کہا : ''یا الٰہی! یہ کیا بھید ہے۔ اس احمق کو اتنی ضد آخر کس لیے ہے۔ اپنے مردے کو بھلا کر دوسرے مردے کو زندہ کرنے کی فکر میں ہے، حق تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر وحی نازل کی کہ اس میں حیرت کی کیا بات ہے، حماقت کو حماقت ہی کی تلاش ہوتی ہے اور بدنصیبی ، بد نصیبی ہی کا گھر ڈھونڈتی ہے۔ کانٹوں کا اُگنا ان کے بوئے جانے کا عوض ہے۔
اتنے میں اس بے وقوف نے پھر ان ہڈیوں پر اسم اعظم پڑھ کر دم کرنے کا تقاضا کیا اور جب آپ ؑ نے اسے سمجھانے کی کوشش کی تو ناراض ہو کر بولا ''اے پیغمبر ! اب آپؑ بھی اپنا معجزہ دکھانے میں تحمل سے کام لینے لگے۔ ‘‘
یہ سن کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ان ہڈیوں پر اسم اعظم پڑھ کر دَم کیا۔ آن کی آن میں ہڈیوں کے اندر حرکت ہوئی۔ کیا دیکھا کہ ایک ہیبت ناک شکل کا قوی الجثہ شیر ہے۔ اس نے گرج کر جست کی اور اس بے وقوف شخص کو لمحہ بھر میں چیر پھاڑ کر برابر کر دیا، یہاں تک کہ کھوپڑی بھی پاش پاش کر ڈالی۔ اس کا خول ایسا خالی ہوا جیسے اس میں کبھی بھیجا تھا ہی نہیں۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام یہ دیکھ کر حیران ہوئے اور شیر سے پوچھا: ''اے جنگل کے درندے ، تو نے اس شخص کو اتنی تیزی سے کیوں پھاڑ ڈالا؟‘‘
شیر نے جواب دیا ''اس وجہ سے کہ اس احمق نے آپؑ کو خفا کر دیا تھا اور آپؑ کی توہین پر اتر آیا تھا۔‘‘
حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے پوچھا ''تو نے اس کا گوشت کیوں نہ کھایا، اور خون کیوں نہ پیا؟‘‘
شیر نے کہا ''اے پیغمبر خدا! میری قسمت میں اب رزق نہیں ہے۔ اگر اس جہان میں میرا رزق باقی ہوتا تو مجھے مردوں میں داخل ہی کیوں کیا جاتا؟‘‘
 
Top