Hikayat-e-Maulana Rumi (R.A),Shaitani Waswasa

I

intelligent086

Guest
حکایت مولانا رومیؒ ۔۔۔۔۔۔۔ شیطانی وسوسہ

rumi-shaitani-waswasa-jpg.jpg

ایک نیاز مند کثرت سے ذکر الہٰی کرتارہتا تھا،حتیٰ کہ ایک دن پرخلوص ذکرسے اس کے لب شیریں ہو گئے۔اللہ تعالیٰ کی اس رحمت کے باوجود ایک دن شیطان نے اسے وسوسوں میں مبتلا کر دیا۔ کہنے لگا، ''بے فائدہ ذکر سے کثرت کررہا ہے، تو اللہ کو یادکرتا رہتا ہے، جبکہ اللہ کی طرف سے کوئی جواب نہیں مل رہا۔ یکطرفہ محبت بڑھانے سے کیا فائدہ‘‘۔ شیطان نے وسوسہ ڈالتے ہوئے کہا ''تیرا ذکر الہٰی اللہ کے ہاں مقبول نہیں‘‘شیطان کی ان پر فریب باتوں میں آ کر صوفی نے ذکر کرنا چھوڑ دیا۔شکستہ دل اور افسردہ ہو کر سو گیا۔
آنکھ سو گئی اور قسمت جاگ گئی۔
عالم خواب میں دیکھا کہ حضرت خضر ؑ تشریف لائے۔آپؑ نے دریافت کیا کہ''تم نے ذکر الہٰی سے کیوں غفلت کی؟ اے نیک بخت!تو نے ذکر حق کیوں چھوڑ دیا۔آخر تو اس ذکر پاک سے کیوں ہٹ گیا؟‘‘
صوفی نے کہا، ''بارگاہ الہٰی سے مجھے کچھ پتہ نہیں چلتا، اس سے دل میں خیال آیا کہ میرا ذکر قبول ہی نہیں ہو رہا‘‘
حضرت خضرؑ نے فرمایا، '' اللہ عزل و جل نے پیغام بھیجا ہے کہ تمہارا اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول ہونا اور دوسرا تمہارا پہلی دفعہ اللہ کو کہنا قبول ہوتا ہے، تب دوسری بار تجھے اللہ کہنے کی توفیق ملتی ہے۔ تمہارے دل میں یہ جو سوز وگداز ہے،جتنی بھی اللہ کی چاہت ،محبت اور تڑپ ہے، یہی تمہارے ذکر کی قبولیت کی نشانی ہے۔ اے بندے!میری محبت میں تیری یہ تدبیریں اور محنتیں سب ہماری طرف سے کشش کا ہی عکس ہیں۔اے بندے!تیرا خوف اور میری ذات سے تیرا عشق میرا ہی انعام ہے۔ میری ہی مہربانی اور محبت کی کشش ہے کہ تیری ہر بار اللہ کی پکار میں میری رضا شامل ہوتی ہے۔تمہارے ذکر کی قبولیت کی یہی نشانی ہے کہ تمہیں ذکر حق میں مشغول کر دیا ہے۔جبکہ ایک جاہل اور غافل ذکر حق اور دعا مانگنے کی توفیق سے محروم رہتا ہے‘‘۔
اللہ عز و جل کے ذکر کا اجر خود اس کے ذکر میں ہی پوشیدہ ہے، اللہ تعالیٰ اپنے ذکر اور یاد کی توفیق اسی کو عطا کرتے ہیں جس سے خوش ہوتے ہیں،اور یہی اس کی قبولیت کی دلیل ہے۔
درس حیات:نیکی کرنے کی توفیق بھی اللہ کی عطا کردہ ہوتی ہے۔ شیطان ہر دم اس کوشش میں رہتا ہے کہ کسی طرح سے انسان اللہ تعالیٰ کے ذکر سے ہٹ جائے۔​
 
Top