I
intelligent086
Guest
حکایت سعدی ۔۔۔۔۔ دانائی کی عزت
قبیلہ غزان قتل و غارت گری میں بدنام تھا۔ ایک دن اس قبیلے نے قریبی گائوں پر حملہ کر دیا۔ انہوں نے وہاں خوب لوٹ مار کی ،آخر میں گائوں کے دو بڑے معزز بزرگوں کو پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئے۔ اپنے قبیلے میں واپس پہنچ کرقتل کی نیت سے ایک بزرگ کے ہاتھ پائوں باندھ دئیے۔ ابھی ایک شخص نے تلوار اٹھائی ہی تھی کہ وہ بزرگ بولا۔۔’’اللہ کے بندو! مجھے کیوں مارنا چاہتے ہو۔ کیوں میرے خون سے پیاس بجھانا چاہتے ہو۔ میں بڑا مفلس ، غریب آدمی ہوں۔ مجھے یہ تو بتائو کہ قتل کرنے سے آخر تمہیں کیا ملے گا؟‘‘
وہ بولا: ’’ہم تجھے اس لئے قتل کرنا چاہتے ہیں تاکہ تمہارے دوسرے ساتھی پر خوف طاری ہو اور وہ اپنی دولت ہمارے حوالے کر دے‘‘۔
یہ سن کر وہ شخص ہنسا ، پھر کہنے لگا۔ ’’خدا کے بندو! وہ تو مجھ سے بھی زیادہ غریب آدمی ہے۔ اس سے تمہیں کیا ملے گا؟‘‘
ترک بولا: ’’ہمیں تم دونوں پر شک ہے کہ تم جان بوجھ کر غریب بنے ہوئے ہو ۔حقیقتاً تم دونوں مالدارہو ۔‘‘اس شخص نے معصومیت سے کہا:’’یہ بات وہم او رشک کی ہے ۔حالانکہ ہم دونوں ایک جیسے ہیں۔ اس لئے تم ایسا کرو کہ پہلے اس شخص کو قتل کر دو تاکہ میں ڈروں اور عبرت حاصل کروں‘‘۔بزرگ کی دانائی کی باتیں سن کر انہوں نے دونوں کو قتل کرنے کا ارادہ ترک کر دیا ۔ انہیں یقین ہو گیا کہ یہ دونوں آدمی ہی مفلس ہیں ۔ لوگوں نے محض ان کی دانائی کی وجہ سے ہی ان کو بڑا رتبہ دے کر عزت دی ہوئی ہے جبکہ مال و دولت کے معاملے میں یہ واقعی مسکین ہیں۔
قبیلہ غزان قتل و غارت گری میں بدنام تھا۔ ایک دن اس قبیلے نے قریبی گائوں پر حملہ کر دیا۔ انہوں نے وہاں خوب لوٹ مار کی ،آخر میں گائوں کے دو بڑے معزز بزرگوں کو پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئے۔ اپنے قبیلے میں واپس پہنچ کرقتل کی نیت سے ایک بزرگ کے ہاتھ پائوں باندھ دئیے۔ ابھی ایک شخص نے تلوار اٹھائی ہی تھی کہ وہ بزرگ بولا۔۔’’اللہ کے بندو! مجھے کیوں مارنا چاہتے ہو۔ کیوں میرے خون سے پیاس بجھانا چاہتے ہو۔ میں بڑا مفلس ، غریب آدمی ہوں۔ مجھے یہ تو بتائو کہ قتل کرنے سے آخر تمہیں کیا ملے گا؟‘‘
وہ بولا: ’’ہم تجھے اس لئے قتل کرنا چاہتے ہیں تاکہ تمہارے دوسرے ساتھی پر خوف طاری ہو اور وہ اپنی دولت ہمارے حوالے کر دے‘‘۔
یہ سن کر وہ شخص ہنسا ، پھر کہنے لگا۔ ’’خدا کے بندو! وہ تو مجھ سے بھی زیادہ غریب آدمی ہے۔ اس سے تمہیں کیا ملے گا؟‘‘
ترک بولا: ’’ہمیں تم دونوں پر شک ہے کہ تم جان بوجھ کر غریب بنے ہوئے ہو ۔حقیقتاً تم دونوں مالدارہو ۔‘‘اس شخص نے معصومیت سے کہا:’’یہ بات وہم او رشک کی ہے ۔حالانکہ ہم دونوں ایک جیسے ہیں۔ اس لئے تم ایسا کرو کہ پہلے اس شخص کو قتل کر دو تاکہ میں ڈروں اور عبرت حاصل کروں‘‘۔بزرگ کی دانائی کی باتیں سن کر انہوں نے دونوں کو قتل کرنے کا ارادہ ترک کر دیا ۔ انہیں یقین ہو گیا کہ یہ دونوں آدمی ہی مفلس ہیں ۔ لوگوں نے محض ان کی دانائی کی وجہ سے ہی ان کو بڑا رتبہ دے کر عزت دی ہوئی ہے جبکہ مال و دولت کے معاملے میں یہ واقعی مسکین ہیں۔