I
intelligent086
Guest
حکایت سعدیؒ ۔۔۔۔۔ حاتم طائی سے بڑا مقام
بیان کیا جاتا ہے کہ کسی نے حاتم طائی سے سوال کیا کہ آپ نے دنیا میں کسی کو اپنے آپ سے بھی زیادہ سخی پایا؟ حاتم نے جواب دیا۔ ہاں، ایک لکڑہارے کو، ایک بار میں نے اپنے مہمانوں کے لیے 40 اونٹ ذبح کیے، دعوت عام تھی جو آتا تھا، پیٹ بھر کر جاتا تھا۔ اس دن میں کسی ضرورت سے جنگل کی طرف گیا تو وہاں ایک لکڑہارے کو دیکھا جو خشک لکڑیاں اکٹھی کر رہا تھا۔ میں نے اس سے کہا کہ تو آج یہ مشقت کیوں اٹھا رہا ہے؟ حاتم کے گھر کیوں نہیں جاتا؟ وہاں تجھے بہترین کھانا ملے گا۔
لکڑہارے نے میری یہ بات سنی تو لاپروائی سے جواب دیا، جو شخص اپنی محنت سے پانی خوراک حاصل کر سکتا ہے، وہ حاتم طائی کا احسان کیوں اٹھائے۔
اپنی محنت سے کما سکتا ہے جو نان جویں
اس کو حاتم کی سخاوت سے سروکار نہیں
حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں محنت اور خود داری کی عظمت ظاہر کی ہے۔ حاتم طائی جو ہر دل عزیزتھا، کار خیر میں بہت بڑا درجہ رکھتا تھا اور اپنی عظمت سے آگاہ بھی تھا، جب خوددار اور محنتی لکڑہارے سے ملا تو اسے اس کے مقابلے میں اپنی ذات حقیر نظر آئی۔