I
intelligent086
Guest
حکایت سعدیؒ ۔۔۔۔۔ علم کی عظمت
بیان کیا جاتا ہے کہ ملک مصر میں دو امیر زاد ے رہتے تھے۔ ایک نے دنیاوی علوم و فنون حاصل کیے اور ملک کا حاکم اعلیٰ بن گیا۔ دوسرے نے علم دین کی طرف رغبت کی اور ایک بڑا عالم بن گیا۔ جو بھائی حاکم تھا وہ دوسرے بھائی کو ہمیشہ حقارت کی نظر سے دیکھا کرتا تھا۔ ایک دن ملاقات ہوئی تو کہنے لگا، اگر تو بھی میری پیروی کرتا تو ایسی پست حالت میں نہ ہوتا۔ مجھے دیکھ، کیسی عزت اور شان کا مالک ہوں۔
دوسرا بھائی بولا، اے برادر! یہ تیری غلط فہمی ہے کہ حکومت حاصل کر کے تو زیادہ عزت کا مالک بن گیا ہے۔ خدا کا شکر ہے عزت اور اطمینان کے معاملے میں میں تجھ سے بڑھا ہوا ہوں کہ پیغمبروں کی میراث علم کا مالک ہوں اور تو فرعون اور ہامان کا وارث بنا ہے۔
خدا کا شکر لازم ہے کہ اس نے
مجھے زنبور کی صورت نہیں دی
وہ چیونٹی ہوں جو خود ہوتی ہے پامال
میں دوں تکلیف، یہ قدرت نہیں دی
حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں علم کی فضلیت ظاہر کی ہے۔ اگرچہ ایک سطح بیں شخص دولت کو ہر چیز سے افضل خیال کرتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ دولت کی حیثیت ہاتھوں کے میل اور دنیاوی شان و شوکت کی حیثیت ڈھلتی چھاؤں سے زیادہ نہیں۔ جس چیز کو زوال نہیں اور جو چیز ہمیشہ بڑھتی ہی رہتی ہے، وہ علم ہے۔ انسانیت کی پوری تاریخ اس بات کا ثبوت فراہم کرتی کہ حقیقی اقتدار صاحبان علم ہی کو حاصل رہا ہے۔ انھوں نے ہمیشہ دلوں پر حکومت کی ہے۔
بیان کیا جاتا ہے کہ ملک مصر میں دو امیر زاد ے رہتے تھے۔ ایک نے دنیاوی علوم و فنون حاصل کیے اور ملک کا حاکم اعلیٰ بن گیا۔ دوسرے نے علم دین کی طرف رغبت کی اور ایک بڑا عالم بن گیا۔ جو بھائی حاکم تھا وہ دوسرے بھائی کو ہمیشہ حقارت کی نظر سے دیکھا کرتا تھا۔ ایک دن ملاقات ہوئی تو کہنے لگا، اگر تو بھی میری پیروی کرتا تو ایسی پست حالت میں نہ ہوتا۔ مجھے دیکھ، کیسی عزت اور شان کا مالک ہوں۔
دوسرا بھائی بولا، اے برادر! یہ تیری غلط فہمی ہے کہ حکومت حاصل کر کے تو زیادہ عزت کا مالک بن گیا ہے۔ خدا کا شکر ہے عزت اور اطمینان کے معاملے میں میں تجھ سے بڑھا ہوا ہوں کہ پیغمبروں کی میراث علم کا مالک ہوں اور تو فرعون اور ہامان کا وارث بنا ہے۔
خدا کا شکر لازم ہے کہ اس نے
مجھے زنبور کی صورت نہیں دی
وہ چیونٹی ہوں جو خود ہوتی ہے پامال
میں دوں تکلیف، یہ قدرت نہیں دی
حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں علم کی فضلیت ظاہر کی ہے۔ اگرچہ ایک سطح بیں شخص دولت کو ہر چیز سے افضل خیال کرتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ دولت کی حیثیت ہاتھوں کے میل اور دنیاوی شان و شوکت کی حیثیت ڈھلتی چھاؤں سے زیادہ نہیں۔ جس چیز کو زوال نہیں اور جو چیز ہمیشہ بڑھتی ہی رہتی ہے، وہ علم ہے۔ انسانیت کی پوری تاریخ اس بات کا ثبوت فراہم کرتی کہ حقیقی اقتدار صاحبان علم ہی کو حاصل رہا ہے۔ انھوں نے ہمیشہ دلوں پر حکومت کی ہے۔
Hikayat e Saadi (R.A) , Ilm Ki Azmat