I
intelligent086
Guest
حکایت سعدی ؒ ۔۔۔۔۔۔ جامع جواب
ایک لادینی فلسفی نے بزرگ سے کچھ سوالات پوچھے ، ’’کیوں بھئی ، خدا جب نظر نہیں آتا تو پھر آپ اس کی گواہی کیوں دیتے ہو۔ جب ہر کام اللہ ہی کرتا ہے تو پھر بندہ مجرم کیوں ہے ؟ شیطان جب آگ سے بنا ہے تو اسے دوزخ کی آگ کیسے تکلیف دے سکتی ہے؟۔بزرگ نے تینوں سوالات کے جواب میں مٹی کا ڈھیلا اٹھایا ۔ کھینچ کرلادینی فلسفی کے سر پر دے مارا۔ اس نے عدالت میں بزرگ پر مقدمہ دائر کر دیا۔ بزرگ عدالت میں بلائے گئے۔ قاضی صاحب نے دریافت کیا،’’ آپ نے اسے پتھر کیوںمارا؟۔ بزرگ بولے ، ’’ان کے تینوں سوالات کا ایک ہی جامع جواب ہے۔ قاضی صاحب نے کہا مگر یہ کیسا جواب ہوا؟ تو بزرگ نے کہا،اس فلسفی سے پوچھیے کہ پتھر لگنے سے اسے تکلیف ہوئی؟۔فلسفی بولا۔ یقینا ہوئی۔ بزرگ نے پوچھا کیا تکلیف تمہیں نظر آئی۔ فلسفی نے کہا کہ نظر تو نہیں آئی مگر محسوس ہوئی ہے۔ بزرگ نے کہا ،یہ تمہارے پہلے سوال کا جواب ہے کہ خدا نظر تو نہیں آتا مگر معلوم تو ہے اور محسوس بھی ہوتا ہے۔ دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ جو کرتا ہے خدا کرتا ہے۔ پھر تم نے دعویٰ مجھ پر کیوں کیا؟ ۔آخری سوال کاجواب یہ ہے کہ فلسفی بھی مٹی سے بنا ہوا ہے اور پتھر بھی مٹی کا تھا۔ تو جس طرح مٹی نے مٹی کو تکلیف پہنچائی اسی طرح آگ بھی آگ کوتکلیف دے سکے گی۔ فلسفی جھٹ بول اٹھا کہ تینوں مسئلے میری سمجھ میں آگئے۔ میں اپنا دعویٰ واپس لیتا ہوں۔ فلسفہ بسا اوقات گمراہی کا باعث بن جاتا ہے ، یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ کے بندوں کی باتیں مبنی بر حکمت ہوتی ہیں۔
ایک لادینی فلسفی نے بزرگ سے کچھ سوالات پوچھے ، ’’کیوں بھئی ، خدا جب نظر نہیں آتا تو پھر آپ اس کی گواہی کیوں دیتے ہو۔ جب ہر کام اللہ ہی کرتا ہے تو پھر بندہ مجرم کیوں ہے ؟ شیطان جب آگ سے بنا ہے تو اسے دوزخ کی آگ کیسے تکلیف دے سکتی ہے؟۔بزرگ نے تینوں سوالات کے جواب میں مٹی کا ڈھیلا اٹھایا ۔ کھینچ کرلادینی فلسفی کے سر پر دے مارا۔ اس نے عدالت میں بزرگ پر مقدمہ دائر کر دیا۔ بزرگ عدالت میں بلائے گئے۔ قاضی صاحب نے دریافت کیا،’’ آپ نے اسے پتھر کیوںمارا؟۔ بزرگ بولے ، ’’ان کے تینوں سوالات کا ایک ہی جامع جواب ہے۔ قاضی صاحب نے کہا مگر یہ کیسا جواب ہوا؟ تو بزرگ نے کہا،اس فلسفی سے پوچھیے کہ پتھر لگنے سے اسے تکلیف ہوئی؟۔فلسفی بولا۔ یقینا ہوئی۔ بزرگ نے پوچھا کیا تکلیف تمہیں نظر آئی۔ فلسفی نے کہا کہ نظر تو نہیں آئی مگر محسوس ہوئی ہے۔ بزرگ نے کہا ،یہ تمہارے پہلے سوال کا جواب ہے کہ خدا نظر تو نہیں آتا مگر معلوم تو ہے اور محسوس بھی ہوتا ہے۔ دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ جو کرتا ہے خدا کرتا ہے۔ پھر تم نے دعویٰ مجھ پر کیوں کیا؟ ۔آخری سوال کاجواب یہ ہے کہ فلسفی بھی مٹی سے بنا ہوا ہے اور پتھر بھی مٹی کا تھا۔ تو جس طرح مٹی نے مٹی کو تکلیف پہنچائی اسی طرح آگ بھی آگ کوتکلیف دے سکے گی۔ فلسفی جھٹ بول اٹھا کہ تینوں مسئلے میری سمجھ میں آگئے۔ میں اپنا دعویٰ واپس لیتا ہوں۔ فلسفہ بسا اوقات گمراہی کا باعث بن جاتا ہے ، یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ کے بندوں کی باتیں مبنی بر حکمت ہوتی ہیں۔