Hikayat e Saadi ( R.A) , Khoon e Na'haq

I

intelligent086

Guest
حکایت سعدیؒ ۔۔۔۔۔ خون ناحق

saadi-img-jpg.53747


کسی ملک کابادشاہ ہولناک مرض میں مبتلا تھا، جس کے ذکر کا اعادہ نہ ہی کرنا بھلا۔ سب یونانی طبیب مل جُل کر اس فیصلے پر پہنچے کہ اس مرض کا علاج سوائے اس کے اور کچھ نہیں کہ بادشاہ اس آدمی کا پتہ کھائے جس میں چند خاص صفتیں ہوں۔ بادشاہ نے تلاش کرنے کا حکم دیا، آخر ایک دہقان کا بیٹا ہاتھ لگا جس میں وہ صفات موجود تھیں، بادشاہ نے اس کے ماں باپ کو بلوایا اور بے شمار مال و دولت دیکر انہیں راضی کر لیا۔ قاضی نے بھی فتویٰ دیدیا کہ ظل الٰہی کی سلامتی کے لیے رعیت کے ایک فرد کا خون جائز ہے۔ جلاد تلوار سونت کر آگے بڑھا۔ لڑکا آسمان کی طرف دیکھ کر مسکرایا۔ بادشاہ نے پوچھا اس حال میں تمہارے ہنسنے کا بھلا کیا مقام؟ لڑکے نے عرض کی : جان پناہ اولاد کو ماں باپ پر ناز ہوتا ہے، غلط فیصلے کا دعویٰ قاضی کی عدالت میں دائر کرتے ہیں اور بادشاہ کے حضور عدل وانصاف کی دہائی دیتے ہیں۔ ماں باپ دنیاوی ایندھن کے لالچ میں میرے قتل پر راضی ہو گئے، قاضی نے قتل کا فتوی دیدیا اور حضور کو اپنی سلامتی بھی میری ہلاکت ہی میں نظر آتی ہے۔ لہٰذا اب سوائے خدا کی ذات کے کوئی پناہ گاہ نظر نہیں آتی۔ اے بادشاہ تیرے خلاف کس سے فریاد کروں، میں حضور کے خلاف حضور ہی سے داد مانگتا ہوں۔ بادشاہ کا دل بھر آیا، آنکھوں میں آنسو ڈبڈبا آئے، کہنے لگا ،ایک بیگنا ہ ومعصوم کا خون بہانے سے تو میرا ہی مرجا نا بہتر ہے۔ لڑکے کو پیار سے گلے لگایا، اس کے سر اور آنکھوں کو چوما اور بے شمار انعام واکرام دے کر آزاد کر دیا، کہتے ہیں اسی ہفتے میں اس نے شفا پائی۔​
 
Top Bottom