I
intelligent086
Guest
شیخ سعدیؒ ۔۔۔۔۔۔۔۔ خوش قسمتی
ایک دفعہ شیخ سعدی کہیں جارہے تھے۔ کپڑے بری حالت میں تھے۔ ننگے پائوں تھے کہ جوتا نہیں تھا۔ اس بری حالت کی وجہ سے خدا سے شکوہ کر رہے تھے کہ خداوند! لوگوں کے پاس شاندار سواری ہے۔ رہنے کے لیے خوبصورت گھر ہے۔ لیکن ایک میں ہوں کہ افلاس زدہ اور ننگے پائوں ہوں۔ جوتے بھی نہیں ہیں کہ اپنے پائوں کو سردی سے بچا سکوں۔ شیخ سعدی اس شکوہ کے عالم میں چلے جارہے تھے کہ ایک اپاہج شخص کو دیکھا جو دونوں پائوں سے معذور تھا۔ اور دوسرا جس کی ایک ٹانگ نہیں تھی۔ فوراً سجدہ شکر کرنے لگے کہ میرے پروردگار میرے پاس جوتا نہیں تو کوئی بات نہیں کم ازکم میرے پائوں اورٹانگیں تو ہیں۔
اس لیے خدا کا ہر حال میں شکر ادا کیجئے صرف اپنی آسائشوں کی فکر نہ کریں۔ ان لوگوں کو بھی دیکھیں جو ایک وقت کی روٹی کے لیے ترستے ہیں۔ ہمیشہ اپنے سے نیچے والے کو دیکھ کر سبق لینا چاہیے۔
ایک دفعہ شیخ سعدی کہیں جارہے تھے۔ کپڑے بری حالت میں تھے۔ ننگے پائوں تھے کہ جوتا نہیں تھا۔ اس بری حالت کی وجہ سے خدا سے شکوہ کر رہے تھے کہ خداوند! لوگوں کے پاس شاندار سواری ہے۔ رہنے کے لیے خوبصورت گھر ہے۔ لیکن ایک میں ہوں کہ افلاس زدہ اور ننگے پائوں ہوں۔ جوتے بھی نہیں ہیں کہ اپنے پائوں کو سردی سے بچا سکوں۔ شیخ سعدی اس شکوہ کے عالم میں چلے جارہے تھے کہ ایک اپاہج شخص کو دیکھا جو دونوں پائوں سے معذور تھا۔ اور دوسرا جس کی ایک ٹانگ نہیں تھی۔ فوراً سجدہ شکر کرنے لگے کہ میرے پروردگار میرے پاس جوتا نہیں تو کوئی بات نہیں کم ازکم میرے پائوں اورٹانگیں تو ہیں۔
اس لیے خدا کا ہر حال میں شکر ادا کیجئے صرف اپنی آسائشوں کی فکر نہ کریں۔ ان لوگوں کو بھی دیکھیں جو ایک وقت کی روٹی کے لیے ترستے ہیں۔ ہمیشہ اپنے سے نیچے والے کو دیکھ کر سبق لینا چاہیے۔