I
intelligent086
Guest
حکایت شیخ سعدی ؒ
نیکی کا معیار
ایک بوڑھے نے اپنے تینوں بیٹوں کو روبرو بلا کر اپنی تمام نقدی جائیداد کو مساوی طور پر تقسیم کر دیا اور ایک بیش قیمت جواہر دکھلا کر کہا کہ اس کا مستحق وہ بیٹا ہوگا جو میری زندگی کے بقیہ چند ایام میں سے کوئی نیکی کاکام کرے گا۔ کچھ عرصہ کے بعد ایک لڑکے نے آکر کہا کہ اب وہ جواہر مجھے دیجئے۔ بوڑھے نے پوچھا کہ کس نیکی کے عوض تم یہ جواہر طلب کرتے ہو؟ لڑکے نے کہا کہ ایک شخص نے پانچ ہزار روپے میرے پاس بطور امانت رکھے‘ جس کے متعلق نہ کوئی نوشت تھی اور نہ ہی گواہ تھا۔ اس شخص کے واپس آنے اور امانت طلب کرنے پر میں نے اس کی پانچ ہزار روپے کی امانت اس کو واپس کردی۔ حالانکہ اگر میں انکار کر دیتا تو وہ میرا کچھ نہ بگاڑ سکتا تھا۔ اس سے بڑھ کر نیکی کاکام اور کیا ہوسکتا ہے؟بوڑھے نے ہنس کر کہا کہ نیکی کا یہ ایک معمولی کام ہے جس کوکچھ اہمیت نہیں دی جاسکتی۔ زیادہ سے زیادہ یہ کہ تم ایک گناہ سے بچ گئے۔ اگر دوسرے دونوں لڑکوں نے میری زندگی میں اس سے زیادہ اچھا کام نہ کیا تو مرتے وقت یہ جواہر تم کو دے دیاجائے گا۔
چند روز کے بعد دوسرا لڑکابوڑھے باپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور وہ جواہر طلب کیا۔ بوڑھے نے پوچھا ’’کس نیکی کے عوض؟’’ لڑکے نے جواب دیا کہ دریا نہایت طغیانی پر تھا۔ اتفاقاً ایک لڑکا پل پر سے دریا میں گر گیا۔ اس کے ماں باپ اور دیگر سینکڑوں اشخاص میں سے کسی کو اس کے نکالنے کا حوصلہ نہ ہوا۔ میںنے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر بڑی مشکل کے ساتھ لڑکے کو زندہ نکالا۔ اس سے بڑھ کرنیکی اور قربانی کی اور کیا مثال ہو سکتی ہے؟ بوڑھے نے ہنس کر کہا کہ ہمدردی اور انسانیت کا یہ ایک معمولی فعل ہے اور اگر تیسرے بیٹے نے اس سے بہتر کوئی کارنامہ نیکی نہ دکھلایا ‘ تو یہ جواہر تم کو دے دیا جائے گا۔
چند روز کے بعد تیسرا لڑکا باپ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس نے بخلاف دونوں بھائیوں کے جواہر تو طلب نہ کیا۔ البتہ اپنی کارگزاری یوں بیان کی کہ میرا ایک جانی دشمن نشہ شراب سے مخمور پہاڑ کے ایک غار کے منہ پر اس طریقے سے بے ہوش پڑا تھا کہ ادھر ادھر ذرا سی حرکت کرنے پر وہ اس قدر بلندی سے گرا کہ ضرور مر جاتا۔ باوجود اپنا دشمن جانی جاننے کے میں نے اس کو اٹھایا اور اپنے منہ کو میں نے کپڑے سے ڈھانپ لیا تاکہ اگر وہ جاگ جائے تو میری صورت پہچان کر شرمندہ نہ ہو۔ اور رات کی تاریکی میں اپنی پشت پر اٹھا کر اس کے گھر چھوڑآیا۔ بوڑھے نے بلا تامل کہا جواہر کا تجھ سے زیادہ کوئی مستحق نہیں ہو سکتا۔ نتیجہ یہ کہ نیکی وہی ہے جو دشمنوں اور برے لوگوں کے ساتھ کی جاتی ہے۔
نیکی کا معیار
ایک بوڑھے نے اپنے تینوں بیٹوں کو روبرو بلا کر اپنی تمام نقدی جائیداد کو مساوی طور پر تقسیم کر دیا اور ایک بیش قیمت جواہر دکھلا کر کہا کہ اس کا مستحق وہ بیٹا ہوگا جو میری زندگی کے بقیہ چند ایام میں سے کوئی نیکی کاکام کرے گا۔ کچھ عرصہ کے بعد ایک لڑکے نے آکر کہا کہ اب وہ جواہر مجھے دیجئے۔ بوڑھے نے پوچھا کہ کس نیکی کے عوض تم یہ جواہر طلب کرتے ہو؟ لڑکے نے کہا کہ ایک شخص نے پانچ ہزار روپے میرے پاس بطور امانت رکھے‘ جس کے متعلق نہ کوئی نوشت تھی اور نہ ہی گواہ تھا۔ اس شخص کے واپس آنے اور امانت طلب کرنے پر میں نے اس کی پانچ ہزار روپے کی امانت اس کو واپس کردی۔ حالانکہ اگر میں انکار کر دیتا تو وہ میرا کچھ نہ بگاڑ سکتا تھا۔ اس سے بڑھ کر نیکی کاکام اور کیا ہوسکتا ہے؟بوڑھے نے ہنس کر کہا کہ نیکی کا یہ ایک معمولی کام ہے جس کوکچھ اہمیت نہیں دی جاسکتی۔ زیادہ سے زیادہ یہ کہ تم ایک گناہ سے بچ گئے۔ اگر دوسرے دونوں لڑکوں نے میری زندگی میں اس سے زیادہ اچھا کام نہ کیا تو مرتے وقت یہ جواہر تم کو دے دیاجائے گا۔
چند روز کے بعد دوسرا لڑکابوڑھے باپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور وہ جواہر طلب کیا۔ بوڑھے نے پوچھا ’’کس نیکی کے عوض؟’’ لڑکے نے جواب دیا کہ دریا نہایت طغیانی پر تھا۔ اتفاقاً ایک لڑکا پل پر سے دریا میں گر گیا۔ اس کے ماں باپ اور دیگر سینکڑوں اشخاص میں سے کسی کو اس کے نکالنے کا حوصلہ نہ ہوا۔ میںنے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر بڑی مشکل کے ساتھ لڑکے کو زندہ نکالا۔ اس سے بڑھ کرنیکی اور قربانی کی اور کیا مثال ہو سکتی ہے؟ بوڑھے نے ہنس کر کہا کہ ہمدردی اور انسانیت کا یہ ایک معمولی فعل ہے اور اگر تیسرے بیٹے نے اس سے بہتر کوئی کارنامہ نیکی نہ دکھلایا ‘ تو یہ جواہر تم کو دے دیا جائے گا۔
چند روز کے بعد تیسرا لڑکا باپ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس نے بخلاف دونوں بھائیوں کے جواہر تو طلب نہ کیا۔ البتہ اپنی کارگزاری یوں بیان کی کہ میرا ایک جانی دشمن نشہ شراب سے مخمور پہاڑ کے ایک غار کے منہ پر اس طریقے سے بے ہوش پڑا تھا کہ ادھر ادھر ذرا سی حرکت کرنے پر وہ اس قدر بلندی سے گرا کہ ضرور مر جاتا۔ باوجود اپنا دشمن جانی جاننے کے میں نے اس کو اٹھایا اور اپنے منہ کو میں نے کپڑے سے ڈھانپ لیا تاکہ اگر وہ جاگ جائے تو میری صورت پہچان کر شرمندہ نہ ہو۔ اور رات کی تاریکی میں اپنی پشت پر اٹھا کر اس کے گھر چھوڑآیا۔ بوڑھے نے بلا تامل کہا جواہر کا تجھ سے زیادہ کوئی مستحق نہیں ہو سکتا۔ نتیجہ یہ کہ نیکی وہی ہے جو دشمنوں اور برے لوگوں کے ساتھ کی جاتی ہے۔