I
intelligent086
Guest
حکایت سعدیؒ ۔۔۔۔۔ سچا درویش
بیان کیا جاتا ہے کچھ اوباش ایک درویش کے درپے ہو گئے، جب بھی موقع ملتا اس کی توہین کر تے اور آزار پہنچاتے۔ ایک دن تو انھوں نے حد ہی کر دی۔ درویش کو خوب برا بھلا کہا اور پیٹا۔ درویش ان اوباشوں کی اس حرکت سے بہت دل برداشتہ ہوا۔ وہ اسی وقت اپنے مرشد کے پاس پہنچا اور سارا حال سنایا۔ مرشد نے کہا سن اے عزیز! جو درویش دنیاوی تکلیفوں اور دنیا والوں کے برے سلوک سے بے حوصلہ ہوتا ہے اس کے جسم پر درویشوں کا لباس نہیں سجتا تکلیفوں پر صبر کرنا اور برائی کے بدلے بھلائی کرنا ہمارا دستور ہے۔
بڑے دریا میں کوئی پھینکے پتھر
کبھی گدلا نہ ہو گا اس کا پانی
نہیں آتے یونہی غصے میں درویش
یہ ہے ان پر خدا کی مہربانی
حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں اپنی اصلاح اور معاشرے کی اصلاح کا وہ بہترین طریقہ بیان کیا ہے جو ابتدائے آفرینش سے رسولوں اور نبیوں کا دستور رہا ہے یعنی غصے پر قابو پانا اور انتقام لینے کی قدرت رکھتے ہوئے بھی دشمن کو معاف کر دینا۔ یہاں یہ بات بطور خاص سمجھنے کے قابل ہے کہ سعدیؒ جب لفظ درویش استعمال کرتے ہیں تو اس سے ان کی مراد مومن کامل ہوتی ہے تارک الدنیا خانقاہ نشین نہیں۔
بیان کیا جاتا ہے کچھ اوباش ایک درویش کے درپے ہو گئے، جب بھی موقع ملتا اس کی توہین کر تے اور آزار پہنچاتے۔ ایک دن تو انھوں نے حد ہی کر دی۔ درویش کو خوب برا بھلا کہا اور پیٹا۔ درویش ان اوباشوں کی اس حرکت سے بہت دل برداشتہ ہوا۔ وہ اسی وقت اپنے مرشد کے پاس پہنچا اور سارا حال سنایا۔ مرشد نے کہا سن اے عزیز! جو درویش دنیاوی تکلیفوں اور دنیا والوں کے برے سلوک سے بے حوصلہ ہوتا ہے اس کے جسم پر درویشوں کا لباس نہیں سجتا تکلیفوں پر صبر کرنا اور برائی کے بدلے بھلائی کرنا ہمارا دستور ہے۔
بڑے دریا میں کوئی پھینکے پتھر
کبھی گدلا نہ ہو گا اس کا پانی
نہیں آتے یونہی غصے میں درویش
یہ ہے ان پر خدا کی مہربانی
حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں اپنی اصلاح اور معاشرے کی اصلاح کا وہ بہترین طریقہ بیان کیا ہے جو ابتدائے آفرینش سے رسولوں اور نبیوں کا دستور رہا ہے یعنی غصے پر قابو پانا اور انتقام لینے کی قدرت رکھتے ہوئے بھی دشمن کو معاف کر دینا۔ یہاں یہ بات بطور خاص سمجھنے کے قابل ہے کہ سعدیؒ جب لفظ درویش استعمال کرتے ہیں تو اس سے ان کی مراد مومن کامل ہوتی ہے تارک الدنیا خانقاہ نشین نہیں۔
Hikayat e Saadi (R.A) , Sacha Darwaish