I
intelligent086
Guest
حکایت سعدیؒ ۔۔۔۔۔۔۔۔ شکرگزار انسان
حضرت سعدیؒ فرماتے ہیں کہ میں ہمیشہ اللہ کا شکر گزار بندہ بن کر رہا کبھی ایسا نہ ہوا تھا کہ مصیبت کے زمانے میں میری زبان پر حرف شکایت آیا ہو۔ لیکن ایک بار ایسا ہوا کہ میرے قلب کی یہ حالت بدل گئی۔ بات یہ ہوئی کہ میرا جوتا ٹوٹ گیا اور نیا جوتا خریدنے کے لیے میرے پاس دام نہ تھے۔ ننگے پیر ہو جانے کی وجہ سے میں بہت ملول تھا۔
اس حالت میں کوفے کی مسجد میں گیا تو وہاں میں نے ایک ایسے شخص کو دیکھا جو دونوں پیروں سے محروم تھا۔ اسے دیکھ کر میری زبان پر بے اختیار کلمات شکر آ گئے کہ میرے پیر تو سلامت ہیں یہ بے چارہ تو پیروں سے ہی محروم ہے۔
شکر کرے ہر حال میں جس کی اچھی ہے تقدیر
نا شکرا ہے غافل، جاہل، احمق اور نادان
پیٹ بھر کو مرغ مسلم بھی معمولی چیز
بھوک میں گولر بھی لگے ہیں انساں کو پکوان
اس حکایت میں حضرت سعدیؒ نے اخلاق سنوارنے اور مطمئن زندگی گزارنے کا زریں اصول بتایا ہے اور وہ ہر حال میں شکر گزار بندہ بن کر رہتا ہے کیونکہ انسان کیسی بھی خراب حالت میں ہو، غور کرے گا تو ایسی حالت میں بھی اپنے آپ کو ہزاروں سے بہتر پائے گا۔
اللہ پاک کی عطا کی گئی زندگی پر راضی رہنا اور زندگی کی نعمتوں پر شکر ادا کرنا بہت ضروری ہے۔ سر سے لے کر پاؤں تک ہم اپنے جسم کے اعضا اور ان سے جڑی نعمتوں پر ہی شکر ادا کرنے لگیں تو ان ہی کا شمار ممکن نہیں۔شکر گزاری، شکر ادا کرنا اور اس کا اظہار کرنے کا عمل آپ کی جسمانی اور ذہنی صحت پر بہت گہرا اور مثبت اثر ڈالتا ہے۔ خوشیوں کو بڑھاتا ہے۔ بہتر اور پرسکون نیند کی وجہ بنتا ہے اور اعتماد فراہم کرتا ہے۔
حضرت سعدیؒ فرماتے ہیں کہ میں ہمیشہ اللہ کا شکر گزار بندہ بن کر رہا کبھی ایسا نہ ہوا تھا کہ مصیبت کے زمانے میں میری زبان پر حرف شکایت آیا ہو۔ لیکن ایک بار ایسا ہوا کہ میرے قلب کی یہ حالت بدل گئی۔ بات یہ ہوئی کہ میرا جوتا ٹوٹ گیا اور نیا جوتا خریدنے کے لیے میرے پاس دام نہ تھے۔ ننگے پیر ہو جانے کی وجہ سے میں بہت ملول تھا۔
اس حالت میں کوفے کی مسجد میں گیا تو وہاں میں نے ایک ایسے شخص کو دیکھا جو دونوں پیروں سے محروم تھا۔ اسے دیکھ کر میری زبان پر بے اختیار کلمات شکر آ گئے کہ میرے پیر تو سلامت ہیں یہ بے چارہ تو پیروں سے ہی محروم ہے۔
شکر کرے ہر حال میں جس کی اچھی ہے تقدیر
نا شکرا ہے غافل، جاہل، احمق اور نادان
پیٹ بھر کو مرغ مسلم بھی معمولی چیز
بھوک میں گولر بھی لگے ہیں انساں کو پکوان
اس حکایت میں حضرت سعدیؒ نے اخلاق سنوارنے اور مطمئن زندگی گزارنے کا زریں اصول بتایا ہے اور وہ ہر حال میں شکر گزار بندہ بن کر رہتا ہے کیونکہ انسان کیسی بھی خراب حالت میں ہو، غور کرے گا تو ایسی حالت میں بھی اپنے آپ کو ہزاروں سے بہتر پائے گا۔
اللہ پاک کی عطا کی گئی زندگی پر راضی رہنا اور زندگی کی نعمتوں پر شکر ادا کرنا بہت ضروری ہے۔ سر سے لے کر پاؤں تک ہم اپنے جسم کے اعضا اور ان سے جڑی نعمتوں پر ہی شکر ادا کرنے لگیں تو ان ہی کا شمار ممکن نہیں۔شکر گزاری، شکر ادا کرنا اور اس کا اظہار کرنے کا عمل آپ کی جسمانی اور ذہنی صحت پر بہت گہرا اور مثبت اثر ڈالتا ہے۔ خوشیوں کو بڑھاتا ہے۔ بہتر اور پرسکون نیند کی وجہ بنتا ہے اور اعتماد فراہم کرتا ہے۔
Hikayat e Saadi (R.A) , Shukarguzar Insan