I
intelligent086
Guest
حکایت سعدیؒ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ طاقتور کا قاعدہ
بیان کیا جاتا ہے کہ کسی نے سیاہ گوش (ایک گوشت خور جنگلی جانور) سے سوال کیا کہ تو ہر وقت جنگل کے بادشاہ شیر کے گرد منڈلاتا رہتا ہے۔ پھر اس کے مصاحبوں میں شامل کیوں نہیں ہو جاتا کہ اس کی عنایتوں اور نواز شوں کا حق دار بن جائے اور جنگل کے جانور تجھے عزت کی نظروں سے دیکھیں؟
سیاہ گوش نے جواب دیا، میں شیر کے اردگرد تو اس لیے رہتا ہوں کہ اس کے بچے کھچے شکار سے اپنا پیٹ بھرتا ہوں اور قریب اس لیے نہیں جاتا کہ اس کے مزاج کے تلوّن سے خوف کھاتا ہوں۔ طاقت ورکسی قاعدے قانون کے پابند نہیں ہوتے۔ نہ ان کی طبیعت کا رنگ ایک جیسا رہتا ہے۔ تم نے بادشاہوں کے بارے میں یہ بات ضرور سنی ہو گی۔ اسی لیے دانشمندوں نے کہا ہے کہ ان سے دور رہنا ہی دانشمندی ہے۔ بادشاہ کو خوش کرنے کے لیے ہنسی مذاق کی باتیں کرنا اس کے ندیموں کے لیے تو شاید بہتر ہو لیکن عقلمندوں کے لیے عیب ہے۔
آگ کی تاثیر میں فرق آ نہیں سکتا کبھی
چاہے اس کو عمر بھر پوجا کرے آتش پرست
جل کے مر جائے اگر آتش کدے میں جا گرے
ہے یونہی روز ازل سے اس جہاں کا بندوبست
حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں یہ نکتہ بیان کیا ہے کہ ہم مرتبہ لوگوں کی ہم نشینی ہی موزوں رہتی ہے۔ کوئی فائدہ حاصل کرنے کے لیے عزت میں اضافہ ہونے کے خیال سے صاحب اختیار لوگوں کے قریب ہونے کی خواہش بالعموم مہنگی پڑتی ہے، کیونکہ اقتدار کا نشہ ایسے لوگوں کے مزاج کو اعتدال پر نہیں رہنے دیتا۔ ان لوگوں کا حال یہ ہوتا ہے کہ کبھی تو برا سن کر انعام دینے پر تیار ہو جاتے ہیں اور کبھی سلام کرنے پر ناراض ہو جاتے ہیں۔
Hikayat e Saadi (R.A) , Taqtwar Ka Qaida