F
Falak
Guest
بیان کیا جاتا ہے، ایک شخص کے مکان کی چھت میں بھِڑوں نے چھتا لگا لیا تھا۔ ایک دن اس نے ارادہ کیا کہ یہ چھتا توڑ دے لیکن اس کی بیوی نے مخالفت کی۔ اس نے کہا، یہ بات کسی طرح مناسب نہیں کہ بھِڑوں کا چھتا توڑ کر انہیں بے گھر کر دیا جائے۔ اپنی بیوی کی یہ بات سن کر وہ شخص اپنے ارادے سے باز رہا اور اپنے کاروبار کے سلسلے میں باہر چلا گیا۔ اب ایسا ہوا کہ رحم دل خاتون بھِڑوں کے چھتے کے پاس سے گزری تو بھِڑوں نے اسے لپیٹ لیا اور زہریلے ڈنگ مار مار کر اس کا سارا بدن سُجا دیا۔ شوہر گھر لوٹا تو اس نے اپنی بیوی کو درد سے تڑپتے ہوئے پایا۔ وہ کبھی گلی میں جا کر شور مچاتی تھی، کبھی صحن میں آ کر واویلا کرتی تھی۔ شوہر نے اس کی یہ حالت دیکھی تو کہا، اب کیوں فریاد کرتی ہے؟ اگر تو مخالفت نہ کرتی تو میں ان موذیوں کا صفایا کر دیتا۔ یاد رکھ! بُروں پر رحم کرنا، اچھوں پر ظلم ہے۔ عقل مندی یہ ہے کہ سانپ کو دیکھتے ہی اس کا سر کچل دیا جائے۔ حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں یہ بات بتائی ہے کہ آزار پہنچانے سے پہلے موذی کو اس کے انجام تک پہنچانا بہتر ہے۔ جو شے نقصان دے سکتی ہے اس سے محتاط رہنا چاہیے اور نقصان پہنچانے سے قبل اس کا تدارک کرنا چاہیے۔
@Recently Active Users