I
intelligent086
Guest
خلعت
حکایت شیخ سعدیؒ
زمانہ قدیم میں ایک بادشاہ تھا۔ اس کا جسم بہت ہی بھاری بھرکم تھا۔ موٹاپے کی وجہ سے بے چارہ حرکت کرنے سے قاصر تھا۔ اس نے حکماء کو جمع کیا اور کہا کوئی ایسا حیلہ کرو کہ میرا جسم تھوڑا پتلا ہو جائے۔ لیکن کوئی علاج کارگر نہ ہوا۔ اس دوران اس کے دربار میں ایک حاذق طبیب کو لایا گیا اس کے فن کا شہرہ دور دور تک تھا۔ اس نے بادشاہ کے جسم کا معائنہ کیا بادشاہ نے اسے وافر انعام و اکرام کا لالچ دیا۔ وہ طبیب کہنے لگا آپ کا اقبال سلامت رہے۔ میں حکمت و طب کے ساتھ ساتھ علم نجوم سے بھی واقفیت رکھتا ہوں آپ مجھے ایک رات کی مہلت دیں، میں آپ کی قسمت کا مشاہدہ کروں گا اور دیکھوں گا کہ کون سی دوا آپ کو موافق رہے گی۔ اگلے دن وہ بادشاہ کے پاس آیا اور دہائی دینے لگا امان! امان! بادشاہ سلامت نے کہا تمہیں امان ہے (تمہیں کچھ نہیں کہا جائے گا)۔ جان بخشی کے وعدہ پر اس حکیم نے بادشاہ سے گزارش کی کہ میں نے آپ کے زائچہ میں غوروفکر کیا تو پتہ چلا کہ آپ کی مبارک زندگی میں صرف ایک ماہ باقی رہ گیا ہے۔ اگر آپ پسند فرمائیں تو کل میں آپ کا علاج کروں گا۔ اگرآپ کومیری بات پر اعتبار نہیں تو مجھے اپنے پاس روک لیجئے۔ اگرمیری بات سچی ہوئی تو مجھے رہا کر دیا جائے وگرنہ مجھ سے قصاص لیا جائے۔ بادشاہ نے اس کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔ دوسری طرف خود بادشاہ ہر قسم کی عیش و عشرت چھوڑ چھاڑ کر گوشہ نشین ہو گیا۔ جوں جوں ایک ایک دن گزر رہا تھا اس کا غم بڑھتا جا رہا تھا۔ حتیٰ کہ وہ بہت لاغر ہو گیا۔ اس کا گوشت کم ہو گیا۔ جب اٹھائیس دن گزرگئے تو اسے اپنے سامنے حاضر کرنے کا حکم دیا اور پوچھا اب بتائو میرا ستارہ کیا کہتا ہے؟ اس نے کہا میرے پاس غم کے سوا آپ کی بیماری کا کوئی علاج نہ تھا۔ میں اس بہانے کے سوا اور کسی طرح بھی آپ کو غمگین نہیں کر سکتا۔ چنانچہ میں نے یہ عذر تراشا۔ اس طرح آپ کی فالتو چربی ختم ہو گئی۔ بادشاہ نے خوش ہو کر اسے انعام و اکرام سے نوازا۔
حکایت شیخ سعدیؒ
زمانہ قدیم میں ایک بادشاہ تھا۔ اس کا جسم بہت ہی بھاری بھرکم تھا۔ موٹاپے کی وجہ سے بے چارہ حرکت کرنے سے قاصر تھا۔ اس نے حکماء کو جمع کیا اور کہا کوئی ایسا حیلہ کرو کہ میرا جسم تھوڑا پتلا ہو جائے۔ لیکن کوئی علاج کارگر نہ ہوا۔ اس دوران اس کے دربار میں ایک حاذق طبیب کو لایا گیا اس کے فن کا شہرہ دور دور تک تھا۔ اس نے بادشاہ کے جسم کا معائنہ کیا بادشاہ نے اسے وافر انعام و اکرام کا لالچ دیا۔ وہ طبیب کہنے لگا آپ کا اقبال سلامت رہے۔ میں حکمت و طب کے ساتھ ساتھ علم نجوم سے بھی واقفیت رکھتا ہوں آپ مجھے ایک رات کی مہلت دیں، میں آپ کی قسمت کا مشاہدہ کروں گا اور دیکھوں گا کہ کون سی دوا آپ کو موافق رہے گی۔ اگلے دن وہ بادشاہ کے پاس آیا اور دہائی دینے لگا امان! امان! بادشاہ سلامت نے کہا تمہیں امان ہے (تمہیں کچھ نہیں کہا جائے گا)۔ جان بخشی کے وعدہ پر اس حکیم نے بادشاہ سے گزارش کی کہ میں نے آپ کے زائچہ میں غوروفکر کیا تو پتہ چلا کہ آپ کی مبارک زندگی میں صرف ایک ماہ باقی رہ گیا ہے۔ اگر آپ پسند فرمائیں تو کل میں آپ کا علاج کروں گا۔ اگرآپ کومیری بات پر اعتبار نہیں تو مجھے اپنے پاس روک لیجئے۔ اگرمیری بات سچی ہوئی تو مجھے رہا کر دیا جائے وگرنہ مجھ سے قصاص لیا جائے۔ بادشاہ نے اس کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔ دوسری طرف خود بادشاہ ہر قسم کی عیش و عشرت چھوڑ چھاڑ کر گوشہ نشین ہو گیا۔ جوں جوں ایک ایک دن گزر رہا تھا اس کا غم بڑھتا جا رہا تھا۔ حتیٰ کہ وہ بہت لاغر ہو گیا۔ اس کا گوشت کم ہو گیا۔ جب اٹھائیس دن گزرگئے تو اسے اپنے سامنے حاضر کرنے کا حکم دیا اور پوچھا اب بتائو میرا ستارہ کیا کہتا ہے؟ اس نے کہا میرے پاس غم کے سوا آپ کی بیماری کا کوئی علاج نہ تھا۔ میں اس بہانے کے سوا اور کسی طرح بھی آپ کو غمگین نہیں کر سکتا۔ چنانچہ میں نے یہ عذر تراشا۔ اس طرح آپ کی فالتو چربی ختم ہو گئی۔ بادشاہ نے خوش ہو کر اسے انعام و اکرام سے نوازا۔