Hikyat e Saadi (R.A) Maut

I

intelligent086

Guest
hikayat-jpg.jpg


حکایت سعدیؒ
موت

ایک شخص مر گیا تو دوسرے آدمی نے اس کے غم میں گریبان پھاڑ لیا۔ سمجھ دار آدمی نے اس کا رونا دھونا اور کپڑے پھاڑنا دیکھا تو کہا کہ اگر مردے کے ہاتھ حرکت کر سکتے تو وہ یہ دیکھ کر اپنا کفن پھاڑ لیتا اور کہتا تم میری موت کی وجہ سے اتنے پیچ تاب کیوں کھارہے ہو۔ میں ایک دن پہلے آ گیا ہوں تم ایک دن پیچھے آؤ گے۔ میری موت کو تو روتے ہو مگر اپنی موت بھلا رکھی ہے کہ کل تمہیں بھی یہ سفر درپیش ہوگا۔ صاحب بصیرت آدمی جب مردے پر مٹی ڈالتا ہے تو وہ یہ سوچ کر آبدیدہ ہو جاتا ہے کہ کل میرے اوپر بھی مٹی ڈالی جائے گی۔ اگر چھوٹا بچہ مر گیا تو اس کے غم میں کیا روتے ہو کہ وہ جیسا معصوم دنیا میں آیا تھا ویسا ہی معصوم یہاں سے چلا گیا۔ فکر کی بات تو یہ ہے کہ تم پاک آ کر ناپاک جاؤ۔ روح کے پرندے کو صالح اعمال کا پابند کر لو ورنہ جب یہ اڑ جائے گا تو کچھ بھی نہ ہو سکے گا۔ جب تم کسی کی نماز جنازہ پڑھو تو سوچ لو کہ ایک دن تمہاری بھی نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔ موت سے کوئی شخص نہیں بچ سکتا۔ اس لیے جب دوسروں کو دفناؤ تو سوچ لو کہ ایک دن ہمیں بھی یوں ہی دفنایا جائے گا۔ مُردوں پر رونے کی بجائے اپنی موت کی تیاری کرو۔​
 
Top