intelligent086
New Baby
اس میں کوئی بہتری ہوگی ...ڈاکٹر سید محمد اعظم تبسم
پرانے وقتوں کی بات ہے ایک نامور بادشاہ ہوا کرتا تھا۔ بادشاہ کے وزیروں میں سے ایک وزیر بہت عقلمند تھا۔بادشاہ جب بھی کوئی بات کرتا ۔وزیر جواب میں کہتا اس میں کوئی بہتری ہو گی۔وزیر کو اس بات پر یقین کامل تھا کہ ہر کام میں قدرت کی طرف سے کوئی نہ کوئی بہتری ہوا کرتی ہے۔اس لیے وہ تقریباً ہر معاملے میں اس جملے کا استعمال کر کے دل کواطمینان دیتا۔
ایک دن بادشاہ کی انگلی کٹ گئی، بادشاہ تکلیف سے چلایا تو وزیر نے تسلی دیتے ہوئے کہا جناب پریشان نہ ہوں اس میں بھی اللہ کی طرف سے کوئی بہتری ہو گی۔ بادشاہ کو وزیر کی اس بات نے بہت غصہ دلایا چنانچہ اس نے وزیر کو زندان میں ڈلوا دیا۔ اب اس حکم کے جاری ہونے پر بھی وزیر نے بڑے اطمینان سے کہا اس میں بھی اللہ کی کوئی بہتری ہو گی۔
بہرحال بادشاہ کا درد کم ہوا اور یوں دن گزرتے گئے۔ایک دن اچھا موسم دیکھ کر بادشاہ شکار کرنے نکلا۔دوران شکار تیز طوفان آیا بادشاہ اپنے سپاہیوں سے الگ ہو گیا۔ جنگل میں مارا مارا پھرتا وہ ایک ایسے قبیلے کے قریب جا پہنچا جو سال میں ایک دفعہ ایک بہترین صحت مند انسان کی قربانی دیتے تھے قبیلے کے ماہر جنگجوئوں نے بادشاہ کو پکڑا اور اپنے سردار کے پاس لے گئے۔اب قبیلے کے سردار نے بادشاہ کو ذبح کرنے کا حکم جاری کیا۔بادشاہ نے انہیں لاکھ بتانے کی کوشش کی کہ میں بادشاہ ہوں میری سلطنت میں آپ کا جنگل بھی ہے مگر انہیں بادشاہ کی زبان کی سمجھ نہیں آرہی تھی۔
شام کو جب ایک بڑا آلائو جلایا گیا اور بادشاہ کو سجا کر سنوار کر قربان گاہ کے قریب لایا گیا، بادشاہ کی ساری کوششیں ناکام گئیں بالآخر وہ اسے موت کا پروانہ سمجھ کر قبول کرنے کو تیار ہو گیا کیونکہ اب اس کے سوا کوئی چارہ نہیںتھا۔ بادشاہ مکمل طور پر مایوس ہو چکا تھا اسے موت سامنے نظر آ رہی تھی۔ جب قربانی کا وقت آیا اور بادشاہ کو ذبح گاہ کے مقام پر پہنچایا گیاتو ذبح کرنے والے نے ایک درد بھری آواز لگائی جس پر سب پریشان ہو گئے دراصل اس نے بتایا کہ یہ انسان ناقص ہے اس کے ہاتھوں کی انگلیاں پوری نہیں۔لہٰذا دیوتا کی بارگاہ میں اس کی قربانی قبول نہیں ہو گی۔ یوں انہوں نے بادشاہ کو چھوڑ دیا۔اس وقت بادشاہ کو یاد آیا کہ میرا وہ وزیر ٹھیک کہتا ہے کہ ہر کام میں اللہ کی بہتری ہوتی ہے۔
یہ کہانی ہمیں اپنے رب پر یقین کامل دلاتی ہے ہماری زندگیاں بھی بے یقینی سے بھری پڑی ہیں۔ہم نے ظاہری اسباب پر بھروسہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ جب سے ہمارے یقین متزلزل ہوئے ہیں ہماری پریشانیوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔یقین ایک امید کی طرح ہے۔ اللہ فرماتا ہے۔میں بندے کے گمان کے مطابق ہوں۔مجھ سے اچھا گمان رکھو۔میری رحمت سے مایوس نہ ہو۔ یقین کی طاقت انسان کو حوصلہ دیتی ہے مضبوط بناتی ہے۔ اللہ کا قرب دیتی ہے۔ خود کو سمجھائیے آپ کا خدا آپ سے بہت پیار کرتا ہے وہ آپ کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا۔ وہ آپ کو کامیاب دیکھنا چاہتا ہے اس کے بنائے قوانین میں سے ہر ایک میں کوئی نہ کوئی حکمت ہے۔ اس کے عطا کرنے میں بھی حکمت ہے اور واپس لے لینے میں بھی کوئی حکمت ہوتی ہے۔ وہ اپنے بندوں کی بہتری ہی چاہتا ہے۔
پس جب مسائل آئیں تو یقین رکھیے یہ دنیا ہے اور مسائل کا گھر ہے ہمیں انہی مسائل کے ساتھ جینا ہے ،ہر مسئلہ اپنے اندر کوئی نہ کوئی حکمت رکھتا ہے۔ ہمیں صبر کا دامن تھامے رکھنا ہے کہ اللہ نے خود فرمایا ہے کہ'' بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ اگر آپ چاہتے ہیں کہ خدا آپ کے ساتھ ہو تو صبر اور حکمت سے اپنے معاملات کریں ۔
'' کامیاب زندگی کے راز‘‘ سے انتخاب
پرانے وقتوں کی بات ہے ایک نامور بادشاہ ہوا کرتا تھا۔ بادشاہ کے وزیروں میں سے ایک وزیر بہت عقلمند تھا۔بادشاہ جب بھی کوئی بات کرتا ۔وزیر جواب میں کہتا اس میں کوئی بہتری ہو گی۔وزیر کو اس بات پر یقین کامل تھا کہ ہر کام میں قدرت کی طرف سے کوئی نہ کوئی بہتری ہوا کرتی ہے۔اس لیے وہ تقریباً ہر معاملے میں اس جملے کا استعمال کر کے دل کواطمینان دیتا۔
ایک دن بادشاہ کی انگلی کٹ گئی، بادشاہ تکلیف سے چلایا تو وزیر نے تسلی دیتے ہوئے کہا جناب پریشان نہ ہوں اس میں بھی اللہ کی طرف سے کوئی بہتری ہو گی۔ بادشاہ کو وزیر کی اس بات نے بہت غصہ دلایا چنانچہ اس نے وزیر کو زندان میں ڈلوا دیا۔ اب اس حکم کے جاری ہونے پر بھی وزیر نے بڑے اطمینان سے کہا اس میں بھی اللہ کی کوئی بہتری ہو گی۔
بہرحال بادشاہ کا درد کم ہوا اور یوں دن گزرتے گئے۔ایک دن اچھا موسم دیکھ کر بادشاہ شکار کرنے نکلا۔دوران شکار تیز طوفان آیا بادشاہ اپنے سپاہیوں سے الگ ہو گیا۔ جنگل میں مارا مارا پھرتا وہ ایک ایسے قبیلے کے قریب جا پہنچا جو سال میں ایک دفعہ ایک بہترین صحت مند انسان کی قربانی دیتے تھے قبیلے کے ماہر جنگجوئوں نے بادشاہ کو پکڑا اور اپنے سردار کے پاس لے گئے۔اب قبیلے کے سردار نے بادشاہ کو ذبح کرنے کا حکم جاری کیا۔بادشاہ نے انہیں لاکھ بتانے کی کوشش کی کہ میں بادشاہ ہوں میری سلطنت میں آپ کا جنگل بھی ہے مگر انہیں بادشاہ کی زبان کی سمجھ نہیں آرہی تھی۔
شام کو جب ایک بڑا آلائو جلایا گیا اور بادشاہ کو سجا کر سنوار کر قربان گاہ کے قریب لایا گیا، بادشاہ کی ساری کوششیں ناکام گئیں بالآخر وہ اسے موت کا پروانہ سمجھ کر قبول کرنے کو تیار ہو گیا کیونکہ اب اس کے سوا کوئی چارہ نہیںتھا۔ بادشاہ مکمل طور پر مایوس ہو چکا تھا اسے موت سامنے نظر آ رہی تھی۔ جب قربانی کا وقت آیا اور بادشاہ کو ذبح گاہ کے مقام پر پہنچایا گیاتو ذبح کرنے والے نے ایک درد بھری آواز لگائی جس پر سب پریشان ہو گئے دراصل اس نے بتایا کہ یہ انسان ناقص ہے اس کے ہاتھوں کی انگلیاں پوری نہیں۔لہٰذا دیوتا کی بارگاہ میں اس کی قربانی قبول نہیں ہو گی۔ یوں انہوں نے بادشاہ کو چھوڑ دیا۔اس وقت بادشاہ کو یاد آیا کہ میرا وہ وزیر ٹھیک کہتا ہے کہ ہر کام میں اللہ کی بہتری ہوتی ہے۔
یہ کہانی ہمیں اپنے رب پر یقین کامل دلاتی ہے ہماری زندگیاں بھی بے یقینی سے بھری پڑی ہیں۔ہم نے ظاہری اسباب پر بھروسہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ جب سے ہمارے یقین متزلزل ہوئے ہیں ہماری پریشانیوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔یقین ایک امید کی طرح ہے۔ اللہ فرماتا ہے۔میں بندے کے گمان کے مطابق ہوں۔مجھ سے اچھا گمان رکھو۔میری رحمت سے مایوس نہ ہو۔ یقین کی طاقت انسان کو حوصلہ دیتی ہے مضبوط بناتی ہے۔ اللہ کا قرب دیتی ہے۔ خود کو سمجھائیے آپ کا خدا آپ سے بہت پیار کرتا ہے وہ آپ کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا۔ وہ آپ کو کامیاب دیکھنا چاہتا ہے اس کے بنائے قوانین میں سے ہر ایک میں کوئی نہ کوئی حکمت ہے۔ اس کے عطا کرنے میں بھی حکمت ہے اور واپس لے لینے میں بھی کوئی حکمت ہوتی ہے۔ وہ اپنے بندوں کی بہتری ہی چاہتا ہے۔
پس جب مسائل آئیں تو یقین رکھیے یہ دنیا ہے اور مسائل کا گھر ہے ہمیں انہی مسائل کے ساتھ جینا ہے ،ہر مسئلہ اپنے اندر کوئی نہ کوئی حکمت رکھتا ہے۔ ہمیں صبر کا دامن تھامے رکھنا ہے کہ اللہ نے خود فرمایا ہے کہ'' بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ اگر آپ چاہتے ہیں کہ خدا آپ کے ساتھ ہو تو صبر اور حکمت سے اپنے معاملات کریں ۔
'' کامیاب زندگی کے راز‘‘ سے انتخاب