I
intelligent086
Guest
لالچی شہزادی کی سزا ..... نعمان خان
پُرانے وقتوں کی بات ہے کسی ملک کا بادشاہ تھا جس کے3 بیٹے تھے۔یہ تینوں شہزادے نہایت بہادر اور خوبصورت تو تھے ہی،لیکن ان کے پاس ایک او ر خاص چیز بھی تھی،ہر شہزادے کی پیدائش پر انہیں رانی پری کی جانب سے جادوئی تحفے ملتے تھے جنہیں وہ اپنی خواہش کے مطابق استعمال کیا کرتے تھے۔
بڑے شہزادے کے پاس جادوئی کوٹ تھا جسے پہن کر وہ اپنی کوئی بھی خواہش پوری کر سکتا تھا۔دوسرے شہزادے کو ایک لال جادوئی تھیلی ملی تھی جس میں موجود اشرفیاں کبھی کم نہیں ہوتی تھیں اور تیسرے شہزادے کے پاس ایسی سریلی بانسری موجود تھی جسے بجانے سے دنیا اس کی دیوانی ہونے لگتی تھی اور لوگ اس کے غلام بننے کو تیار ہو جاتے تھے۔
اُڑتے اُڑتے یہ خبر پڑوس کے ملک کی شہزادی تک پہنچی جو اپنے باپ کی اکلوتی بیٹی تھی۔بے شمار مال و دولت ہونے کے باوجود شہزادی کی طبیعت میں لالچ تھا اور وہ ساری دنیا کا مال اپنی تجوری میں دیکھنا چاہتی تھی۔اس نے شہزادوں کے جادوئی تحفے چرانے کی ترکیب سوچی اور بادشاہ سے کہہ کر انہیں اپنے ہاں دعوت پر بُلایا۔شہزادے چند روز کے لیے بادشاہ کے ہاں بطور مہمان ٹھہرے تو ایک ،ایک شہزادے کے ساتھ شہزادی نے دوپہر کا کھانا کھایا۔کھانے کے بعد غلام شہزادوں کو ایسا مشروب پیش کرتے جسے پیتے ہی وہ غنودگی محسوس کرنے لگتے اور اس دوران شہزادی منصوبے کے مطابق ان کے تحفے چر ا لیتی ۔شہزادے جب اپنے ملک لوٹ کر آئے تو انہیں احساس ہوا کہ ان کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے اور ان کے قیمتی تحفے چرا لیے گئے ہیں۔شہزادوں کو بے حد غصہ آیا اور انہوں نے لالچی شہزادی کو سبق سکھانے کی ترکیب سوچی۔چند روز بعد ہی انہوں نے اپنے ایک غلام کے ہاتھ شہزادی کے لیے کچھ خاص سیب بھجوائے اور شہزادی کو پیغام بھجوایا کہ آپ کی مہمان نوازی کا بے حد شکریہ ،بدلے میں آپ کے لیے چند جادوئی سیب بھجوا رہے ہیں جو آپ کی خوبصورتی کو لمبے عرصے تک قائم رکھیں گے۔یہ سنتے ہی لالچی شہزادی نے ڈبہ کھولا اور لال سیب دیکھ کر اس کے منہ میں پانی بھر آیا۔جلدی سے شہزادی نے ایک سیب نکال کر کھایا اور جواب میں شہزادوں کا شکریہ ادا کیا،لیکن صبح جب شہزادی نے اٹھ کر آئینہ دیکھا تو کیا دیکھتی ہے کہ اس کی ناک 4 فٹ لمبی ہو چکی ہے۔یہ دیکھ کر شہزادی رونے لگی ۔وہ سمجھ گئی تھی کہ ضرور شہزادوں نے اپنے قیمتی تحفے چوری ہونے کا اس سے بدلہ لیا ہے۔اس نے ملک بھر کے حکیموں سے علاج کروا لیا لیکن افاقہ نہ ہوا۔مجبور ہو کر آخر شہزادی نے ہمسایہ ملک کے شہزادوں کو پیغام بھیجا کہ وہ اپنے روئیے کے لیے معافی مانگتی ہے۔اس کی معذرت قبول کی جائے اور اس بیماری کا علاج بتایا جائے۔ جواب میں شہزادوں نے کہا کہ اس کی بیماری کا حل تب تک ممکن نہیں جب تک کہ وہ ا ن کے قیمتی تحفے واپس نہ لوٹا دے۔لالچی شہزادی ایسا کرنا تو نہیں چاہتی تھی لیکن وہ مجبور تھی۔اس نے شہزادوں کو دوبارہ محل میں مدعو کیا اور ان سے وعدہ کیا کہ وہ علاج کے بدلے ان کے چوری کیے گئے تحفے واپس کر دے گی۔جس کے بعد شہزادوں نے اسے پینے کو ایک مشروب دیا۔جسے پی کر چند گھنٹوں بعد ہی شہزادی کی ناک اپنی جگہ واپس آ گئی۔ وعدے کے مطابق شہزادی نے شہزادوں کے تحفے انہیں واپس کیے اور عہد کیا کہ آئندہ وہ کبھی دل میں لالچ نہیں لائے گی اور کبھی کسی کی چیز نہیں چرائے گی۔
پیارے بچو! لالچ بے شک بُری بلا ہے لیکن ساتھ ہی چوری کرنا بھی نہایت خراب عادت ہے جس سے باز رہنے کا ہمارے دین نے بھی حکم دیا ہے۔
پُرانے وقتوں کی بات ہے کسی ملک کا بادشاہ تھا جس کے3 بیٹے تھے۔یہ تینوں شہزادے نہایت بہادر اور خوبصورت تو تھے ہی،لیکن ان کے پاس ایک او ر خاص چیز بھی تھی،ہر شہزادے کی پیدائش پر انہیں رانی پری کی جانب سے جادوئی تحفے ملتے تھے جنہیں وہ اپنی خواہش کے مطابق استعمال کیا کرتے تھے۔
بڑے شہزادے کے پاس جادوئی کوٹ تھا جسے پہن کر وہ اپنی کوئی بھی خواہش پوری کر سکتا تھا۔دوسرے شہزادے کو ایک لال جادوئی تھیلی ملی تھی جس میں موجود اشرفیاں کبھی کم نہیں ہوتی تھیں اور تیسرے شہزادے کے پاس ایسی سریلی بانسری موجود تھی جسے بجانے سے دنیا اس کی دیوانی ہونے لگتی تھی اور لوگ اس کے غلام بننے کو تیار ہو جاتے تھے۔
اُڑتے اُڑتے یہ خبر پڑوس کے ملک کی شہزادی تک پہنچی جو اپنے باپ کی اکلوتی بیٹی تھی۔بے شمار مال و دولت ہونے کے باوجود شہزادی کی طبیعت میں لالچ تھا اور وہ ساری دنیا کا مال اپنی تجوری میں دیکھنا چاہتی تھی۔اس نے شہزادوں کے جادوئی تحفے چرانے کی ترکیب سوچی اور بادشاہ سے کہہ کر انہیں اپنے ہاں دعوت پر بُلایا۔شہزادے چند روز کے لیے بادشاہ کے ہاں بطور مہمان ٹھہرے تو ایک ،ایک شہزادے کے ساتھ شہزادی نے دوپہر کا کھانا کھایا۔کھانے کے بعد غلام شہزادوں کو ایسا مشروب پیش کرتے جسے پیتے ہی وہ غنودگی محسوس کرنے لگتے اور اس دوران شہزادی منصوبے کے مطابق ان کے تحفے چر ا لیتی ۔شہزادے جب اپنے ملک لوٹ کر آئے تو انہیں احساس ہوا کہ ان کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے اور ان کے قیمتی تحفے چرا لیے گئے ہیں۔شہزادوں کو بے حد غصہ آیا اور انہوں نے لالچی شہزادی کو سبق سکھانے کی ترکیب سوچی۔چند روز بعد ہی انہوں نے اپنے ایک غلام کے ہاتھ شہزادی کے لیے کچھ خاص سیب بھجوائے اور شہزادی کو پیغام بھجوایا کہ آپ کی مہمان نوازی کا بے حد شکریہ ،بدلے میں آپ کے لیے چند جادوئی سیب بھجوا رہے ہیں جو آپ کی خوبصورتی کو لمبے عرصے تک قائم رکھیں گے۔یہ سنتے ہی لالچی شہزادی نے ڈبہ کھولا اور لال سیب دیکھ کر اس کے منہ میں پانی بھر آیا۔جلدی سے شہزادی نے ایک سیب نکال کر کھایا اور جواب میں شہزادوں کا شکریہ ادا کیا،لیکن صبح جب شہزادی نے اٹھ کر آئینہ دیکھا تو کیا دیکھتی ہے کہ اس کی ناک 4 فٹ لمبی ہو چکی ہے۔یہ دیکھ کر شہزادی رونے لگی ۔وہ سمجھ گئی تھی کہ ضرور شہزادوں نے اپنے قیمتی تحفے چوری ہونے کا اس سے بدلہ لیا ہے۔اس نے ملک بھر کے حکیموں سے علاج کروا لیا لیکن افاقہ نہ ہوا۔مجبور ہو کر آخر شہزادی نے ہمسایہ ملک کے شہزادوں کو پیغام بھیجا کہ وہ اپنے روئیے کے لیے معافی مانگتی ہے۔اس کی معذرت قبول کی جائے اور اس بیماری کا علاج بتایا جائے۔ جواب میں شہزادوں نے کہا کہ اس کی بیماری کا حل تب تک ممکن نہیں جب تک کہ وہ ا ن کے قیمتی تحفے واپس نہ لوٹا دے۔لالچی شہزادی ایسا کرنا تو نہیں چاہتی تھی لیکن وہ مجبور تھی۔اس نے شہزادوں کو دوبارہ محل میں مدعو کیا اور ان سے وعدہ کیا کہ وہ علاج کے بدلے ان کے چوری کیے گئے تحفے واپس کر دے گی۔جس کے بعد شہزادوں نے اسے پینے کو ایک مشروب دیا۔جسے پی کر چند گھنٹوں بعد ہی شہزادی کی ناک اپنی جگہ واپس آ گئی۔ وعدے کے مطابق شہزادی نے شہزادوں کے تحفے انہیں واپس کیے اور عہد کیا کہ آئندہ وہ کبھی دل میں لالچ نہیں لائے گی اور کبھی کسی کی چیز نہیں چرائے گی۔
پیارے بچو! لالچ بے شک بُری بلا ہے لیکن ساتھ ہی چوری کرنا بھی نہایت خراب عادت ہے جس سے باز رہنے کا ہمارے دین نے بھی حکم دیا ہے۔