Mehnat Ka Jado By Irfan Ul Haq

intelligent086

New Baby
محنت کا جادو۔۔۔۔۔۔ عرفان الحق

jado-jpg.jpg
دور دراز کے کسی قصبے میں ایک محنتی لکڑ ہارا رہتا تھا۔وہ دن بھرقریبی جنگل میں لکڑیاں کا ٹتا اورشام ہوتے ہی وہ لکڑیاں قصبے کے بازار میں بیچ آتا۔ان لکڑیوں کے بدلے اسے جتنے پیسے ملتے وہ بہت زیادہ تونہ ہوتے تھے ،مگر سادہ مزاج لکڑہارے اور اس کی بیوی کی گزر بسر کے لیے کافی تھے۔

لکڑہارے کےہاں کوئی اولاد نہیں تھی ، گھر کا سونا پن دور کرنے اور اپنی بیوی کا دل بہلانے کے لیے اس نےایک طوطاپال رکھا تھا۔طوطے کی ٹیں ٹیں اور بول چال چھوٹے سے گھر میں رونق لگائے رکھتی تھی۔اس طوطے کی ایک خاص بات یہ تھی کہ اس کے پَروں میں دو چمکتے ہوئے سنہرے پر بھی تھے۔ان پَروں کی چمک اتنی تھی کہ وہ سونے کے معلوم ہوتے تھے۔سارے قصبے میں لکڑہارے کے اس طوطے کی دھوم تھی۔بہت سے لوگوں نے لکڑہارے اور اس کی بیوی سے اس طوطے کو منہ مانگے داموں میں خریدنے کی خواہش کا اظہار کیا ،مگر دونوں میاں بیوی اس طوطے کو اپنی اولاد کی طرح پیار کرتے تھے،اس لیے انھوں نے طوطے کو فروخت کرنے سے صاف انکار کردیا۔

اس قصبے میں رحمو نام کا ایک لڑکا بھی رہتا تھا۔جو قصبے کے واحد حلوائی کا اکلوتا ،مگر نکما بیٹاتھا۔حلوائی کی شدید خواہش تھی کہ رحمو کاروبار میں اس کا ہاتھ بٹائے،مگر رحمو کا کام دن بھر شیخیاں بگھارنا اور جادوئی کہانیاں پڑھنا تھا۔اس نے جانے کہاں سے سن لیا کہ لکڑہارے کا طوطا کوئی عام طوطا نہیں ہے،بلکہ یہ ایک جادوئی طوطا ہے،اس کے دونوں سنہرے پَروں کو روشنائی میں ڈبو کر جو بھی لکھا جائے گا وہ سچ ہو جائے گا۔جو تصویر بنائی جائے گی وہ لکڑہارے اور اس کی بیوی کے پیچھے پڑ گیا کہ وہ کسی نہ کسی طرح طوطا اس کے ہاتھ فروخت کردیں،مگر دونوں نے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی صاف انکار کردیا۔ان کے اس حد درجہ انکار نے رحمو کا شک یقین میں بدل دیا کہ ہو نہ ہویہ طوطا جادوئی طوطا ہے۔رحموطوطا حاصل کرنے کے لیے دن بھر مختلف منصوبے بنا تا رہتا تھا۔بہت سوچ بچار کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچا کہ اس طوطے کو چرائے بغیر کوئی چارہ نہیں۔لکڑہارے کے گھر کی دیوار زیادہ اونچی نہیں تھی۔رحمو کے خیال میں رات کے اندھیرے میں وہ آسانی سے اس دیوار کو پھلانگ کر طوطے کا پنجرہ اُٹھا کے لا سکتا تھا۔

ایک رات جب سب گہری نیند سورہے تھے ،رحمو اپنے گھر سے نکلا۔وہ احتیاط سے چلتا ہوا لکڑہارے کے گھر جا پہنچا۔آگے پیچھے نظر دوڑا کر وہ دیوار پر چڑھ گیا،مگر جب دوسری طرف اُترنا چاہا تو ایک دم اس کا پاؤں پھسلا اور زور دار آواز کے ساتھ صحن میں جاگرا۔لکڑہارا صحن میں بچھی ہوئی چار پائی پر سورہا تھا۔وہ زور دار آواز سے آنکھیں ملتا ہوا جاگ گیا۔حواس بحال ہونے پر کیا دیکھتا ہے کہ گھر کے صحن میں ایک اجنبی شخص سر سے لے کر پاؤں تک کالے کپڑوں اور چہرے پر نقاب لگائے پڑا کراہ رہا ہے۔لکڑہارے نے چور چور،کا شور مچادیا اور دیکھتے ہی دیکھتے آس پاس کے گھروں سے لوگ ڈنڈے لے کر لکڑہارے کے گھر میں داخل ہو گئےاور اس کا نقاب اُلٹ دیا۔ رحمو کا چہرہ سب کے سامنے آگیا۔لوگوں پر حیرت کا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔رحمو کے ابا سب کی نظر میں ایک شریف انسان تھے ،کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ان کا بیٹا اس طرح چوری کرتے ہوئے پکڑا جائے گا۔رحمو کا بھی شرم اور درد سے حال بُرا تھا۔اس کا دل چاہتا تھا کہ زمین پھٹ جائے اور وہ اس میں سما جائے،تاکہ اسے لوگوں اور اپنے ابا کا سامنا نہ کرنا پڑے،مگر اب پچھتائے کیا جب چڑیا چگ گئی کھیت۔

اس کے والد کو گھر سے بلوایا گیا۔وہ آئے اور غصے میں لگے اس کو مارنے پیٹنے۔بڑی مشکل سے قصبے والوں نے رحمو کو بچایا۔سب اس کی اس گھٹیاحرکت کی وجہ جاننا چاہتے تھے۔پہلے تو ندامت کے مارے رحمو کی آواز نہ نکلی،مگر جب لوگوں کا دباؤ بڑھاتونا چاراس نے اپنا منہ کھولا اور اپنی بے وقوفی کا سارا ماجرا قصبے والوں کو سنا ڈالا۔اس کی بات سن کر کچھ لوگ تو قہقہہ لگا کر ہنس پڑے اور رحمو کا مذاق اُڑانے لگے،جب کہ کچھ لوگ ،جواب بھی بھوت پریت اور جادو ٹونے کو حقیقت مانتے تھے،وہ اس بات کو آزمانے کا مشورہ دینے لگے۔لکڑہارا اور اس کی بیوی اس بات کے سختی سے مخالف تھے،کیونکہ اس سے ان کے طوطے کو تکلیف پہنچتی،مگر جب سب کا اصرار بہت بڑھا تو انھیں بھی اجازت دینا پڑی۔

طوطے کی ٹیں ٹیں کی پروانہ کرتے ہوئے، اس کے دونوں سنہرے پَروں کو کتر دیاگیا۔ روشنائی لاکر،رحمو کودی کہ وہ جس طرح چاہے،اپنی اور مجمع میں موجود اپنے جیسے دوسرے لوگوں کی تسلی کرلے۔اس نے ایک چھوٹا سا پرندہ بنایا اور انتظار کرنے لگا کہ کب اس کے بنائے ہوئے پرندے میں جان آئے،مگر کافی دیر بعد بھی اس تصویر میں کسی قسم کے زندگی کے آثار نظر نہ آئے تو رحمو کی پشیمانی اور بھی بڑھ گئی۔۔وہ پھوٹ پھوٹ کر روتے ہوئے لکڑہارے کے قدموں میں گر پڑا اور معافی مانگنے لگا۔لکڑ ہارے نے اسے اُٹھا کر گلے سے لگاا کرکہا، کہ بیٹا! میری ایک بات ہمیشہ یادرکھنا۔ اصل جادو انسان کے اندر ہوتاہے اور وہ ہے محنت کا جادو۔اپنے بازؤں کے زور پر حاصل کی گئی دولت چاہے جتنی بھی کم ہو،مگر اس میں برکت اور سکون دنیا کے کسی بھی خزانے سے زیادہ ہوتاہے۔

لکڑہارے کی باتوں نے رحمو کی آنکھیں کھول دیں۔وہ آگے بڑھ کر اپنے والد کے گلے لگ گیا اور ان سے معافی مانگ کر اس نے آئندہ ان کا دست وبازو بننے کا عہد کیا اور محنت سے روزی کمانے لگا اور محنت کو اپنی زندگی کا سب سے بڑا اُصول بنالیا۔


Mehnat Ka Jado By Irfan Ul Haq
 
Top Bottom