I
intelligent086
Guest
پڑھو اور جانو , وقت کوکیسے ناپا گیا؟ ۔۔۔۔ کاشف سلمان
پانی ہمیشہ ایک طرف کو بہتا ہے۔پانی ہمیشہ اونچائی سے نیچے آتا ہے۔وقت بھی پانی کی طرح ہے جو ایک طرف کو بہتا ہے۔انسان کو وقت کے بارے میں جاننے کا خیال کیوں آیا؟
تو اس کا جواب کچھ یوں ہے کہ روشنی تیز ترین سفر کرنے والا عنصر ہے۔روشنی کے ذرات اور اس کے سفر نے انسانی دماغ کو وقت کے بارے میں سوچنے پر مجبور کیا۔
وقت کے بارے میں انسانوں نے جب سوال سوچنے شروع کیے تو پہلا مرحلہ یہ تھا کہ وقت ناپا جائے۔انسان نے سب سے پہلے زمین کو گھڑی کے طور پر استعمال کیا،کیونکہ زمین کا چکر سورج کے گرد متواتر تھا جس سے ہمیں سال کی اور پھر مہینوں کی پیمائش ملی۔اس کے بعد انسان نے پینڈولم کلاک بنایا جس سے گھنٹوں ،منٹوں اور سیکنڈز کی معلومات ملیں۔اب مرحلہ آیا وقت کو درستگی سے یعنی چھوٹے سے چھوٹے لمحے کو ناپنے کا تو انسان نے اس مقصد کے لیے ’’کرسٹلز‘‘کو جنہیں’’کارڈز کرسٹلز‘‘کہا جاتا ہے استعمال کیا۔یہ وقت کے چھوٹے سے چھوٹے حصے کو بھی ناپ سکتے ہیں۔ان کو ہم نے اپنی گھڑیوں میں استعمال کرنا شروع کیا۔ہم نے وقت کو ناپنے کے لیے جدید گھڑیاں بنا لیں جو وقت کو ناپنے کی مشینیں ہیں۔
پانی ہمیشہ ایک طرف کو بہتا ہے۔پانی ہمیشہ اونچائی سے نیچے آتا ہے۔وقت بھی پانی کی طرح ہے جو ایک طرف کو بہتا ہے۔انسان کو وقت کے بارے میں جاننے کا خیال کیوں آیا؟
تو اس کا جواب کچھ یوں ہے کہ روشنی تیز ترین سفر کرنے والا عنصر ہے۔روشنی کے ذرات اور اس کے سفر نے انسانی دماغ کو وقت کے بارے میں سوچنے پر مجبور کیا۔
وقت کے بارے میں انسانوں نے جب سوال سوچنے شروع کیے تو پہلا مرحلہ یہ تھا کہ وقت ناپا جائے۔انسان نے سب سے پہلے زمین کو گھڑی کے طور پر استعمال کیا،کیونکہ زمین کا چکر سورج کے گرد متواتر تھا جس سے ہمیں سال کی اور پھر مہینوں کی پیمائش ملی۔اس کے بعد انسان نے پینڈولم کلاک بنایا جس سے گھنٹوں ،منٹوں اور سیکنڈز کی معلومات ملیں۔اب مرحلہ آیا وقت کو درستگی سے یعنی چھوٹے سے چھوٹے لمحے کو ناپنے کا تو انسان نے اس مقصد کے لیے ’’کرسٹلز‘‘کو جنہیں’’کارڈز کرسٹلز‘‘کہا جاتا ہے استعمال کیا۔یہ وقت کے چھوٹے سے چھوٹے حصے کو بھی ناپ سکتے ہیں۔ان کو ہم نے اپنی گھڑیوں میں استعمال کرنا شروع کیا۔ہم نے وقت کو ناپنے کے لیے جدید گھڑیاں بنا لیں جو وقت کو ناپنے کی مشینیں ہیں۔