Pasand Ki Cheez

I

intelligent086

Guest
پسند کی چیز

حکایت ہے کہ اتفاق سے چار مختلف ملکوں کے چار آدمی ایک جگہ جمع ہوگئے۔ ایک ایران کا دوسرا ترکی کا تیسرا روم کا اور چوتھا عرب کا تھا۔ مسافر سمجھ کر کسی نیک دل نے انہیں چاندی کا ایک درم عطا کیا۔ اب ہر شخص اس درم سے اپنی پسند کی چیز مول لے کر کھانے کا خواہش مند تھا۔ ایرانی نے کہا کہ میری رائے میں اس درم کے انگور خرید لیں۔ یہ عمدہ پھل ہے اور ہم چاروں کا پیٹ بھی بھر جائے گا۔ عرب نے چلا کر کہا کہ خدا کی قسم میں ہرگز انگور نہ خریدنے دوں گا میں تو عنب لوں گا۔ وہی پھل مجھے مرغوب ہے۔ ترک نے ناراض ہو کر کہا کہ ارے بے وقوفو! کیا عنب عنب کرتے ہو۔ اس ایک درم کے اوزم خرید لو۔ میرا پسندیدہ پھل اوزم ہے اور تم بھی اسے کھا کر خوش ہو جائو گے۔ رومی نے طیش میں آ کر کہا میں استافیل کھائوں گا۔ اس کے سوا تم نے کوئی اور پھل خریدنے کی کوشش کی تو مجھ سے برا کوئی نہ ہوگا۔
یہ بے چارے نہیں جانتے تھے کہ انگور، عنب ، اوزم اور استافیل ایک ہی پھل کے چار زبانوں میں الگ الگ نام ہیں۔ لہٰذا خوب دھینگا مشتی اور مارپٹائی ہوئی اس لیے کہ جہالت عقل پر غالب آگئی تھی۔ اس موقع پر وہاں کوئی ان ناموں کے اسرار سے واقف ہوتا تو بڑی آسانی سے انہیں اس دنگے فساد سے باز رکھ سکتا تھا کہ احمقو! کیوں لڑے کٹے جاتے ہو۔ لائو میں اسی ایک درم سے تم سب کا پسندیدہ پھل خرید دیتا ہوں بشرطیکہ تم شک و شبہ کے کانٹے دلوں سے نکال کر اپنا ہاتھ میرے ہاتھ میں دے دو۔ پھر یہی ایک درم تم چاروں کے کام آجائے گا اور چاروں دشمنوں کو ملا کر ایک کردے گا۔

Pasand Ki Cheez
 
Top Bottom