Pehlay Apna Home Work Mukamal Kijiye By Dr Muhammad Azam Raza Tabassum

I

intelligent086

Guest
پہلے اپنا ہوم ورک مکمل کیجیے ۔۔۔۔۔ ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم

pehlay-apna-home-work-jpg.jpg

ایک شخص قسمت کے بارے میں اس نظریہ کا قائل تھا کہ کوشش کی ضرورت نہیں رزق جو لکھا ہے وہ پہنچ جاتا ہے ۔ دوستوں نے اسے خوب سمجھایا کہ کوشش کے بنا ء کچھ ممکن نہیں۔کوشش بھی قسمت کا حصہ ہے مگر وہ یہ سمجھنے کو قطعاً تیار نہیں تھا ۔ایک دن کہنے لگا اچھا میں ایک تجربہ کروں گا پھر جو نتیجہ نکلا دیکھیں گے۔ چنانچہ صبح سویرے وہ گھر سے نکل کر جنگل جا پہنچا اور ایک گھنے درخت پر جا بیٹھا کہ میرے حصے کا رزق خود بخود یہاں پہنچے گا۔صبح سے دوپہر ہوئی۔ دوپہر سے سہ پہر ہوئی اور بالآخر سورج ڈھلنے لگا۔خاصا انتظار کرتا رہا مگر رزق کا دور دور تک نام و نشان نہ تھا۔ مایوسی کا عالم چھا رہا تھا کہ جنگل سے ایک قافلے کا گزر ہوا انہوں نے اس درخت کے نیچے قیام کیا سفر کی تھکان اتارنے کے بعد جب بھوک محسوس ہوئی تو سالن پکانے کیلیے آگ جلائی۔ جب بھوننے لگے تو مرچ کا دھواں اوپر کو اٹھا اور درخت پر بیٹھے جناب صاحب کو چھینکیں آنے لگی۔نیچے بیٹھے افراد نے ڈر کے مارے ہتھیار اوپر کو سیدھے کر لیے۔ اوپر موجود حضرت نے اپنا تعارف کروایا بڑی مشکل سے جان بچائی اور نیچے آیا تو مسافروں نے اسے کھانے کی دعوت دی۔ کھانا کھایا اور واپس اپنے گائوں لوٹا۔ دوستوں نے پوچھا ہاں کیسا رہا تجربہ؟ تو کہنے لگا: اللہ رزق تو دیتا ہے لیکن اس کیلئے چھینکنا پڑتا ہے اور محنت کے بناء اللہ کی عطا کو پانے کیلئے جان بھی خطرے میں ڈالنا پڑتی ہے۔
ہمارے ہاں ہر انسان بہترین رزق چاہتا ہے مگر چھینکنا نہیں چاہتا۔ یہ چھینکنا ہی اپنے حصے کا ہوم ورک ہے۔ قسمت میں دس روپے لکھے ہیں تو دس روپے کی محنت بھی لکھی ہے۔ سو روپے کا آٹا بھی لکھا ہے مگر تب جب وہ سو روپے والی محنت کریگا۔ ہمارے ہاں قسمت کا مفہوم بہت غلط لیا جاتا ہے بلکہ اسے کام نہ کرنے کا بہانہ بنایا جاتا ہے۔ قسمت یوں نہیں کہ جیسے ٹرین کی پٹری ہو اور آپ کو ٹرین کی طرح اس پر چلنا ہے۔اگر قسمت کو ایسے لے لیا جائے تو پھر قیامت کے دن سب چور ڈاکو اللہ کو کہیں مار کس بات کی سزا کس بات کی تو نے خود تو قسمت میں لکھا تھا۔
یاد رکھیں قسمت بادل کی طرح ہے جو سر کے اوپر ہوتا ہے۔ اللہ کے ناموں میں سے ایک نام علیم ہے علیم کا معنی ہے خوب جاننے والا۔ تو اللہ نے ایسے قسمت نہیں لکھی کہ لکھ کر ہمیں اس پر مجبور کر دیا بلکہ وہ خوب جانتا ہے میرا یہ بندہ کس وقت کیا کرے گا۔ کیسے کرے گا۔ یعنی وہ ڈائری اس کے اپنے ہاں موجود ہے اس کی مرضی وہ لکھے نہ لکھے۔ مگر اس طرح قطعاً نہیں جیسا مفہوم ہم مراد لیتے ہیں۔
اللہ کو اپنے بندوں سے بہت پیار ہے بالکل اسی طرح جیسے کوئی ہنر مند تخلیق کار اپنی تخلیقات سے پیار کرتا ہے۔اگر محبت نہ ہوتی تو انبیاء قطب اولیاء نہ بھیجے جاتے۔ زندگی کے اصول نہ سکھائے جاتے، کہیں غصہ کہیں انعامات والی پالیسی نہ اپنائی جاتی۔ پانچ وقت حی علی الفلاح کی صدا نہ لگوائی جاتی۔ بہرحال وہ بہترین رزاق ہے اس کی کائنات کا یہ نظام ہے آپ اپنے حصے کا ہوم ورک کیجیے وہ آپ کو اچھا انعام اچھا نتیجہ، ویری گڈ اور سٹار ایکسیلنٹ دے گا۔ ریڑھی لگانا۔فروٹ سجانا۔ پھر ہوکا لگانا یعنی صدا لگانا تمھارا کام ہے ،گاہک کا دل مائل کرنا اللہ کا کام ہے۔ ہر چیز ایک دوسرے سے کنکٹ ہے اس کے نظام میں عیب نہیں ملیں گے اُس کی کاریگری میں عیب نہیں ملے گا۔ اس تحریر کو پڑھنے کے بعد امید ہے آپ اپنی ناکامیاں قسمت کے زمرے میں نہیں ڈالیں گے بلکہ ہوم ورک اچھے سے کریں گے۔آپ اپنے حصے کا ہوم ورک کریں ممکن ہے پہلی پوزیشن عزت دولت شہرت فخر محبت دلوں پر حکومت آپ کے حصے میں لکھی ہو سب نعمتیں آپ کی محنت کی منتظر ہوں۔ آج سے اپنے ہوم ورک پر توجہ دیں، وہ نوازے گا اور بہترین نوازے گا۔

 
Top Bottom