I
intelligent086
Guest
قدیم مصر کی تاریخ
تحریر : اسماء ظفر
بچو! آپ یہ تو بخوبی جانتے ہیں کہ قدیم مصر میں انسا ن کے مرنے کے بعد اس کی لاش کو محفوظ رکھنے کا رواج تھا۔جسے''ممی''کہا جاتا ہے۔مصریوں کو لاشوں کو محفوظ کرنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی اور مرنے کے بعد لاش کو کس طرح محفوظ رکھا جاتا تھا۔آئیے اس بارے میں آپ کو قدرے تفصیل سے بتائیں۔
قدیم مصر کا یہ ماننا تھا کہ انسان کے مرنے کے بعد ایک نئی دنیا میں اس کی زندگی دوبار ہ سے شروع ہوتی ہے،اور یہ نئی دنیا بالکل موجودہ دنیا کی طرح ہوتی ہے۔اس کے لیے ان کی روح کو جسم کی ضرورت نہیں ہوتی۔اس لیے ان کے جسموں کو حنوط کر کے''ممی ''کی صورت میں محفوظ کر لیا جاتا تھا۔اس طرح لاش گلتی سڑتی بھی نہیں تھی۔مصری اس کام میں ماہر تھے اور اس عمل کو''ممیفکیشن''کہا جاتا تھا ۔اچھے انداز میں ایک جسم کو حنوط کرنے میں ستر دن لگ جاتے تھے۔لاشوں کو محفوظ کرنے کے عمل میں عہدے اور مرتبے کا خاص خیا ل رکھا جاتا تھا۔بڑے افسران اور ان کی بیویوں کوسوتی کپڑے میں لپیٹنے کے بعدموتیوں کے بنے ہوئے جال میں لپیٹ کر لاش کو لکڑی کے بنے ہوئے تابوت میں رکھ دیا جاتا تھا۔تابوت پرکیے جانے والے خوشنما رنگ سے اندازہ لگایا جاتا تھا کہ مرنے والے کا تعلق حکومت کے اعلیٰ افسروں میں سے تھا۔تابوت کے درمیانی حصے میں دوسری زندگی کے نقش اور دیوی دیوتائوں کی تصویریں بنائی جاتی تھیں۔تابوت کے پچھلے حصے میں سفید رنگ کی بنی ہوئی پٹی تصویری صورت میں خاندان کی حیثیت اور آبائو اجداد وغیرہ کے بارے میں بتاتی تھی۔اس کے بعد تیار شدہ تابوت کو ایک اور لاش کی شکل بنے لکڑی کے تابوت میں رکھ دیا جاتا تھا۔جس کے اندر دیوی کی پوری تصویربنی ہوتی تھی۔
تحریر : اسماء ظفر
بچو! آپ یہ تو بخوبی جانتے ہیں کہ قدیم مصر میں انسا ن کے مرنے کے بعد اس کی لاش کو محفوظ رکھنے کا رواج تھا۔جسے''ممی''کہا جاتا ہے۔مصریوں کو لاشوں کو محفوظ کرنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی اور مرنے کے بعد لاش کو کس طرح محفوظ رکھا جاتا تھا۔آئیے اس بارے میں آپ کو قدرے تفصیل سے بتائیں۔
قدیم مصر کا یہ ماننا تھا کہ انسان کے مرنے کے بعد ایک نئی دنیا میں اس کی زندگی دوبار ہ سے شروع ہوتی ہے،اور یہ نئی دنیا بالکل موجودہ دنیا کی طرح ہوتی ہے۔اس کے لیے ان کی روح کو جسم کی ضرورت نہیں ہوتی۔اس لیے ان کے جسموں کو حنوط کر کے''ممی ''کی صورت میں محفوظ کر لیا جاتا تھا۔اس طرح لاش گلتی سڑتی بھی نہیں تھی۔مصری اس کام میں ماہر تھے اور اس عمل کو''ممیفکیشن''کہا جاتا تھا ۔اچھے انداز میں ایک جسم کو حنوط کرنے میں ستر دن لگ جاتے تھے۔لاشوں کو محفوظ کرنے کے عمل میں عہدے اور مرتبے کا خاص خیا ل رکھا جاتا تھا۔بڑے افسران اور ان کی بیویوں کوسوتی کپڑے میں لپیٹنے کے بعدموتیوں کے بنے ہوئے جال میں لپیٹ کر لاش کو لکڑی کے بنے ہوئے تابوت میں رکھ دیا جاتا تھا۔تابوت پرکیے جانے والے خوشنما رنگ سے اندازہ لگایا جاتا تھا کہ مرنے والے کا تعلق حکومت کے اعلیٰ افسروں میں سے تھا۔تابوت کے درمیانی حصے میں دوسری زندگی کے نقش اور دیوی دیوتائوں کی تصویریں بنائی جاتی تھیں۔تابوت کے پچھلے حصے میں سفید رنگ کی بنی ہوئی پٹی تصویری صورت میں خاندان کی حیثیت اور آبائو اجداد وغیرہ کے بارے میں بتاتی تھی۔اس کے بعد تیار شدہ تابوت کو ایک اور لاش کی شکل بنے لکڑی کے تابوت میں رکھ دیا جاتا تھا۔جس کے اندر دیوی کی پوری تصویربنی ہوتی تھی۔