intelligent086
New Baby
ریچھ نے کی دوستی ۔۔۔۔۔ شان شاہد
ڈونی ریچھ پورے جنگل میں اپنے الگ تھلگ رہنے اور کسی کے کام نہ آنے کی وجہ سے مشہور تھا۔یوں تو وہ کسی کو تنگ نہ کرتا اور اپنے کام سے کام رکھتا تھا،لیکن جانے کیوں اس نے جنگل میں آج تک کوئی دوست نہیں بنایا تھا۔وہ ہمیشہ اکیلے رہنا اور تنہا ہی گھومنا پھرنا پسند کرتاتھا۔
جب کبھی جنگل میں کوئی جشن منایا جاتا توڈونی کے علاوہ تمام جانور وہاں موجود ہوتے۔ڈونی صرف دوسروں سے مدد لینا ہی پسند نہیں کرتا تھا ،بلکہ اگر کسی دوسرے جانورکو اس سے کام پڑ جاتا یا مدد کی ضرورت ہوتی تو ڈونی ان کے کام آنے کے لیے رضا مند نہ ہوتا اور بے رُخی سے جواب دے کر اپنی راہ لیتا۔تمام جانوروں نے بھی ڈونی کو اس کے حال پر چھوڑ کے اس سے کنارہ کر لیا تھا۔برسات کے دن قریب تھے،اور عام دنوں میں تو ڈونی کسی درخت کے نیچے ہی دوپہریں اور راتیں گزار لیتا تھا،لیکن برسات کے دنوں میں اسے کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا اس لیے اس بار وہ پہاڑی پر اپنا گھر بنانے کا پکا ارادہ کر چکا تھا۔ڈونی نے گھر بنانے کا آغاز کیا تو اسے سب سے پہلے چھوٹے بڑے پتھروں کو پہاڑی تک پہنچانا تھا۔اس میں اتنی طاقت تھی کہ و ہ کئی پتھروں کو پہاڑ پر اُٹھا کر اکیلا ہی لے جاتا۔ابھی اس نے اپنے کام کا آغاز ہی کیا تھا کہ ڈونی کے قریب سے ایک ہرنی کا گزر ہوا ۔جو اپنے بچوں کے لیے غذا کا سامان لے کر جا رہی تھی۔ڈونی پر نظر پڑتے ہی اس نے التجائیہ انداز میں کہا’’بھائی ڈونی میں بہت دور سے بچوں کے لیے کھانے کا سامان لے کر جا رہی ہوں،اب بے حد تھک چکی ہوں ۔میرا گھر یہاں سے کچھ ہی دور ہے کیا تم یہ سامان میرے ساتھ گھر پہنچانے میں میری مدد کرو گے‘‘؟ ڈونی ناگواری سے ہرنی کودیکھتے ہوئے بولا’’میں کیا تمہیں فارغ نظر آتا ہوں ؟دیکھ نہیں رہی مجھے ابھی پہاڑ پر پتھر پہنچا کر پورا گھر اکیلے بنانا ہے جائو میرے پاس وقت نہیں ہے‘‘؟ڈونی کا صاف انکار سن کر ہرنی اپنا سا منہ لے کر رہ گئی اوربمشکل تمام اپنا سامان گھسیٹتے گھر کی طرف چلی گئی۔دوسری طرف جب ڈونی تمام درمیانے اور چھوٹے پتھر پہاڑی پر پہنچا چکا ،تو باری آئی بڑے پتھر اٹھانے کی۔پہلے تو ڈونی نے بڑا پتھر اٹھا کر پورے زور سے پہاڑی پر چڑھنے کی کوشش کی ،لیکن وزن زیادہ ہونے کے باعث اس کے قدم پیچھے ہٹنے لگتے۔تین ،چار بار کوشش کرنے کے بعد وہ سمجھ گیا کہ یہ اکیلے اس کے بس کا کام نہیں،اس کے لیے اُسے کسی کی مدد کی ضرورت ہے،لیکن کون کرے گا اُس کی مدد؟کچھ دیر پہلے ہرنی کی مدد سے صاف انکار کا واقعہ اس کے ذہن میں چلنے لگا۔اس کے بعد ایک ایک کر کے اُسے کئی ایسی باتیں یاد آنے لگیں جب اُس نے اپنے جنگل کے ساتھیوں کی مدد کرنے سے انکار کیاتھا۔ڈونی کے چہرے پر ندامت کے آثار تھے وہ اپنی مدد کے لیے کسی کو نہیں بُلا سکتا تھا،کیونکہ محض اپنے اکیلے رہنے کی عادت اور کسی کو دوست نہ بنانے کی وجہ سے وہ آج اکیلا تھا۔وہ دل ہی دل میں پچھتا رہا تھا کہ کاش دوسروں کے مشکل وقت میں وہ ان کے کام آیا ہوتا تو آج کوئی اس کی مدد کے لیے موجود ہوتا۔ڈونی کو احسا س ہو رہا تھاکہ زندہ رہنے کے لیے اچھا اخلاق اور اپنے آس پاس والوں سے دوستی ضروری ہے۔وہ ارادہ کر چکا تھا کہ آئندہ وہ ہر کڑے وقت میں دوسروں کی مدد کرنے اور اپنے ساتھیوں کو دوست بنانے کی کوشش کرے گا۔
ڈونی ریچھ پورے جنگل میں اپنے الگ تھلگ رہنے اور کسی کے کام نہ آنے کی وجہ سے مشہور تھا۔یوں تو وہ کسی کو تنگ نہ کرتا اور اپنے کام سے کام رکھتا تھا،لیکن جانے کیوں اس نے جنگل میں آج تک کوئی دوست نہیں بنایا تھا۔وہ ہمیشہ اکیلے رہنا اور تنہا ہی گھومنا پھرنا پسند کرتاتھا۔
جب کبھی جنگل میں کوئی جشن منایا جاتا توڈونی کے علاوہ تمام جانور وہاں موجود ہوتے۔ڈونی صرف دوسروں سے مدد لینا ہی پسند نہیں کرتا تھا ،بلکہ اگر کسی دوسرے جانورکو اس سے کام پڑ جاتا یا مدد کی ضرورت ہوتی تو ڈونی ان کے کام آنے کے لیے رضا مند نہ ہوتا اور بے رُخی سے جواب دے کر اپنی راہ لیتا۔تمام جانوروں نے بھی ڈونی کو اس کے حال پر چھوڑ کے اس سے کنارہ کر لیا تھا۔برسات کے دن قریب تھے،اور عام دنوں میں تو ڈونی کسی درخت کے نیچے ہی دوپہریں اور راتیں گزار لیتا تھا،لیکن برسات کے دنوں میں اسے کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا اس لیے اس بار وہ پہاڑی پر اپنا گھر بنانے کا پکا ارادہ کر چکا تھا۔ڈونی نے گھر بنانے کا آغاز کیا تو اسے سب سے پہلے چھوٹے بڑے پتھروں کو پہاڑی تک پہنچانا تھا۔اس میں اتنی طاقت تھی کہ و ہ کئی پتھروں کو پہاڑ پر اُٹھا کر اکیلا ہی لے جاتا۔ابھی اس نے اپنے کام کا آغاز ہی کیا تھا کہ ڈونی کے قریب سے ایک ہرنی کا گزر ہوا ۔جو اپنے بچوں کے لیے غذا کا سامان لے کر جا رہی تھی۔ڈونی پر نظر پڑتے ہی اس نے التجائیہ انداز میں کہا’’بھائی ڈونی میں بہت دور سے بچوں کے لیے کھانے کا سامان لے کر جا رہی ہوں،اب بے حد تھک چکی ہوں ۔میرا گھر یہاں سے کچھ ہی دور ہے کیا تم یہ سامان میرے ساتھ گھر پہنچانے میں میری مدد کرو گے‘‘؟ ڈونی ناگواری سے ہرنی کودیکھتے ہوئے بولا’’میں کیا تمہیں فارغ نظر آتا ہوں ؟دیکھ نہیں رہی مجھے ابھی پہاڑ پر پتھر پہنچا کر پورا گھر اکیلے بنانا ہے جائو میرے پاس وقت نہیں ہے‘‘؟ڈونی کا صاف انکار سن کر ہرنی اپنا سا منہ لے کر رہ گئی اوربمشکل تمام اپنا سامان گھسیٹتے گھر کی طرف چلی گئی۔دوسری طرف جب ڈونی تمام درمیانے اور چھوٹے پتھر پہاڑی پر پہنچا چکا ،تو باری آئی بڑے پتھر اٹھانے کی۔پہلے تو ڈونی نے بڑا پتھر اٹھا کر پورے زور سے پہاڑی پر چڑھنے کی کوشش کی ،لیکن وزن زیادہ ہونے کے باعث اس کے قدم پیچھے ہٹنے لگتے۔تین ،چار بار کوشش کرنے کے بعد وہ سمجھ گیا کہ یہ اکیلے اس کے بس کا کام نہیں،اس کے لیے اُسے کسی کی مدد کی ضرورت ہے،لیکن کون کرے گا اُس کی مدد؟کچھ دیر پہلے ہرنی کی مدد سے صاف انکار کا واقعہ اس کے ذہن میں چلنے لگا۔اس کے بعد ایک ایک کر کے اُسے کئی ایسی باتیں یاد آنے لگیں جب اُس نے اپنے جنگل کے ساتھیوں کی مدد کرنے سے انکار کیاتھا۔ڈونی کے چہرے پر ندامت کے آثار تھے وہ اپنی مدد کے لیے کسی کو نہیں بُلا سکتا تھا،کیونکہ محض اپنے اکیلے رہنے کی عادت اور کسی کو دوست نہ بنانے کی وجہ سے وہ آج اکیلا تھا۔وہ دل ہی دل میں پچھتا رہا تھا کہ کاش دوسروں کے مشکل وقت میں وہ ان کے کام آیا ہوتا تو آج کوئی اس کی مدد کے لیے موجود ہوتا۔ڈونی کو احسا س ہو رہا تھاکہ زندہ رہنے کے لیے اچھا اخلاق اور اپنے آس پاس والوں سے دوستی ضروری ہے۔وہ ارادہ کر چکا تھا کہ آئندہ وہ ہر کڑے وقت میں دوسروں کی مدد کرنے اور اپنے ساتھیوں کو دوست بنانے کی کوشش کرے گا۔