I
intelligent086
Guest
سوچ سمجھ کررائے قائم کریں
ایک چھوٹا بچہ اپنے دونوں ہاتھوں میں ایک ایک سیب لئے کھڑا تھا۔ والد نے دیکھتے ہی کہا کہ ’’بیٹا ایک سیب مجھے دے دو ‘‘ بیٹے نے یہ سنتے ہی سیب کو دانتوں سے کاٹ لیا۔ اس سے پہلے کہ والد کچھ بولتے اس نے دوسرا سیب بھی کاٹ لیا۔ بیٹے کی اس حرکت پر والد کا دل دھک سے رہ گیا۔ مسکراہٹ چہرے سے غائب ہو گئی۔ تبھی بیٹے نے دائیں ہاتھ والا سیب آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ’’ ابو! یہ لیں ، یہ زیادہ میٹھا ہے‘‘۔
بے شک ہم کبھی کبھی پوری بات اور معاملات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے ۔اسی سے غلط فہمیاں جنم لیتی ہیں۔
ایک چھوٹا بچہ اپنے دونوں ہاتھوں میں ایک ایک سیب لئے کھڑا تھا۔ والد نے دیکھتے ہی کہا کہ ’’بیٹا ایک سیب مجھے دے دو ‘‘ بیٹے نے یہ سنتے ہی سیب کو دانتوں سے کاٹ لیا۔ اس سے پہلے کہ والد کچھ بولتے اس نے دوسرا سیب بھی کاٹ لیا۔ بیٹے کی اس حرکت پر والد کا دل دھک سے رہ گیا۔ مسکراہٹ چہرے سے غائب ہو گئی۔ تبھی بیٹے نے دائیں ہاتھ والا سیب آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ’’ ابو! یہ لیں ، یہ زیادہ میٹھا ہے‘‘۔
بے شک ہم کبھی کبھی پوری بات اور معاملات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے ۔اسی سے غلط فہمیاں جنم لیتی ہیں۔