Ustad Ka Saya

I

intelligent086

Guest

استاد کا سایہ
ایک دفعہ ابن انشاء ٹوکیو یونیورسٹی میں کسی پروفیسر کو ملنے گئے۔ملاقات کے بعد وہ استاد ابن انشاء کو الوداع کہنے کے لیے یونیورسٹی کے باہر لان میں چل پڑے۔ باتیں کرتے کرتے دونوں ایک جگہ جا کر ٹھہر گئے۔ اس دوران ابن انشاء نے محسوس کیا کہ پیچھے سے گزرنے والے طلبہ اچھل اچھل کر چل رہے ہیں ۔ابن انشاء یہ پوچھے بغیر نہ رہ سکے کہ ہمارے پیچھے سے گزرنے والا ہر طالب علم اچھل کر کیوں چل رہا ہے۔ استا د کہنے لگا، ہمارا سایہ پیچھے کی جانب مڑ رہا ہے ،کوئی طالب علم یہ نہیں چاہتا کہ اس کے پائوں ہمارے سائے پر بھی پڑیں۔ اس لیے ہمارے عقب سے ہر طالب علم اچھل کر گزر رہاہے۔ قوموں کی ترقی کا یہ راز ہے۔

 
Top