I
intelligent086
Guest
زمین کا سودا ۔۔۔۔۔ نعمان خان
رحمت ایک کسان تھا جو گائوں میں اپنی بیوی اور والدین کے ساتھ رہتا تھا۔گھر سے تھوڑی دور ہی اس کی زمین تھی جس پر وہ تربوز کاشت کیا کرتا ،اور پھر انہیں شہر لے جا کر بیچ دیتا تھا۔
وہ ہر وقت خدا کا شکر ادا کرتا رہتا کہ رب نے اسے کاشت کے لیے بہترین زمین عطا کی تھی جس پر بہترین تربوز کاشت ہوتے تھے۔اچھی قسم کے تربوز شہر میں ہاتھوں ہاتھ بک جایا کرتے اور یوں رحمت اچھا منافع بھی کما لیتا تھا۔دن یونہی سکون سے گزر رہے تھے جب گائوں میں ایک مافیا نے ڈیرہ ڈال لیا۔یہ لوگوں کی زمینوں پر ناجائز طریقے سے قبضہ کرنے لگے۔ان کے آدمی گائوں میں جگہ جگہ پھرتے اور اچھی زمین دیکھ کر اس پر قبضہ کرنے کی منصوبہ بندی کرتے۔رحمت کو اس بات کی خبر ہو چکی تھی،لیکن اس کی زمین دیکھنے کوئی نہیں آیا تھا۔ آس پاس کے کئی لوگوں کی زمین سستے داموں بک چکی تھی اور وہ بیچارے کچھ نہیں کر پا رہے تھے۔ رحمت جانتا تھا کہ آج نہیں تو کل ضرور اس کی زمین پر بھی قبضہ کر لیا جائے گااس لیے وہ اپنے ذہن میں ایک خاص منصوبہ تیار کر رہا تھا جس سے ضرورت پڑنے پر فائدہ اٹھایا جا سکے۔
ایک روز رحمت معمول کے مطابق اپنی زمین پر کام کر رہا تھا۔جب اسے چند زمین سے کچھ دور فاصلے پر کھڑے نظر آئے جو لوگ آنکھوں ہی آنکھوں میں اس کی زمین کو دیکھتے ہوئے ایک دوسرے کی جانب اشارے کر رہے تھے،جیسے انہیں رحمت کی زمین خو ب پسند آ رہی ہو۔دو روز بعد وہی دونوں آدمی ایک بڑی گاڑی پر کسی سیٹھ کے ساتھ وہاں آئے اور چند کاغذ رحمت کی جانب بڑھائے۔رحمت بولا ’’جناب! میں تو ان پڑھ ہوں، آپ ہی بتا دیں ان میں کیا لکھا ہے ‘‘۔ سیٹھ بولا ’’ اس گائوں کی زمین میرے باپ، دادا کی ہے جو انہوں نے اپنی سخاوت کے باعث گائو ں کے غریب لوگوں کو مفت دی دی تھی، اب میں یہاں فیکٹری لگانا چاہتا ہوں اس لیے اپنی زمین واپس لینے آیا ہوں۔بدلے میں تمہیں اتنی رقم دے دوں گا کہ اپنا کوئی چھوٹا موٹا کام شروع کر سکو۔یہ زمین کے کاغذ ہیں جو ثبوت کے طور پر ساتھ لایا ہوں‘‘۔ رحمت جانتا تھا ،باقی سب کی طرح اسے بھی یہی کہانی سنائی جائے گی۔وہ ہاتھ جوڑتے ہوئے بولا ’’جناب! آپ درست فرما رہے ہوں گے لیکن یہ زمین آپ کو دینے میں ایک مسئلہ ہے‘‘۔ سیٹھ کے ماتھے پر بل آئے ، وہ بولا ’’کیسا مسئلہ‘‘؟رحمت نے جواب دیا ’’جناب!چند روز قبل ہی اس زمین کے ایک حصے سے پیٹرول نکلنے لگا تھاایسے میں قانونی طور پر یہ زمین حکومت کو ملنی چاہیے ‘‘۔ثبوت کے طور پر رحمت نے پیٹرول نکلتا ہوا دکھا بھی دیا جو در اصل زمین کے اندر دبے ڈرم سے پائپ کے ذریعے نکل رہا تھا جسے رحمت نے ہی چھپا رکھا تھا۔ سیٹھ کی آنکھوں میں چمک پیدا ہوئی ،پیٹرول نکلنے کا مطلب تھا کہ یہ زمین کروڑوں کی ہو چکی تھی۔وہ رحمت کو ایک جانب لے جاتے ہوئے بولا ’’میں تمہیں پانچ کروڑ دیتا ہوں، چُپ چاپ پیسے لے کر کسی دوسرے شہر چلے جائو اور کسی کو پیٹرول والی بات کی کانوں کان خبر نہیں ہونی چاہیے ‘‘ ۔ سیٹھ کی بات سن کر رحمت نے اثبات میں سر ہلا دیا اور اگلے ہی روز پیسے لے کر اپنا بوریا بستر سمیٹ کے گھر والوں کے ساتھ دور دراز کے شہر روانہ ہو گیا۔جانے سے پہلے رحمت نے ان لوگوں کے پیسے پورے کیے جن کی زمین سستے داموں بکی تھی ۔اس کے باوجود وہ اپنے لیے زمین کے مطابق مناسب پیسے بچا کے شہر چلا گیا۔وہ بخوبی جانتا تھا کہ چند روز بعد ڈرم خالی ہونے پر جب زمین سے پیٹرول آنا بند ہو گا تو سیٹھ کو اپنی بے ایمانی کی سزا مل جائے گی ۔
رحمت ایک کسان تھا جو گائوں میں اپنی بیوی اور والدین کے ساتھ رہتا تھا۔گھر سے تھوڑی دور ہی اس کی زمین تھی جس پر وہ تربوز کاشت کیا کرتا ،اور پھر انہیں شہر لے جا کر بیچ دیتا تھا۔
وہ ہر وقت خدا کا شکر ادا کرتا رہتا کہ رب نے اسے کاشت کے لیے بہترین زمین عطا کی تھی جس پر بہترین تربوز کاشت ہوتے تھے۔اچھی قسم کے تربوز شہر میں ہاتھوں ہاتھ بک جایا کرتے اور یوں رحمت اچھا منافع بھی کما لیتا تھا۔دن یونہی سکون سے گزر رہے تھے جب گائوں میں ایک مافیا نے ڈیرہ ڈال لیا۔یہ لوگوں کی زمینوں پر ناجائز طریقے سے قبضہ کرنے لگے۔ان کے آدمی گائوں میں جگہ جگہ پھرتے اور اچھی زمین دیکھ کر اس پر قبضہ کرنے کی منصوبہ بندی کرتے۔رحمت کو اس بات کی خبر ہو چکی تھی،لیکن اس کی زمین دیکھنے کوئی نہیں آیا تھا۔ آس پاس کے کئی لوگوں کی زمین سستے داموں بک چکی تھی اور وہ بیچارے کچھ نہیں کر پا رہے تھے۔ رحمت جانتا تھا کہ آج نہیں تو کل ضرور اس کی زمین پر بھی قبضہ کر لیا جائے گااس لیے وہ اپنے ذہن میں ایک خاص منصوبہ تیار کر رہا تھا جس سے ضرورت پڑنے پر فائدہ اٹھایا جا سکے۔
ایک روز رحمت معمول کے مطابق اپنی زمین پر کام کر رہا تھا۔جب اسے چند زمین سے کچھ دور فاصلے پر کھڑے نظر آئے جو لوگ آنکھوں ہی آنکھوں میں اس کی زمین کو دیکھتے ہوئے ایک دوسرے کی جانب اشارے کر رہے تھے،جیسے انہیں رحمت کی زمین خو ب پسند آ رہی ہو۔دو روز بعد وہی دونوں آدمی ایک بڑی گاڑی پر کسی سیٹھ کے ساتھ وہاں آئے اور چند کاغذ رحمت کی جانب بڑھائے۔رحمت بولا ’’جناب! میں تو ان پڑھ ہوں، آپ ہی بتا دیں ان میں کیا لکھا ہے ‘‘۔ سیٹھ بولا ’’ اس گائوں کی زمین میرے باپ، دادا کی ہے جو انہوں نے اپنی سخاوت کے باعث گائو ں کے غریب لوگوں کو مفت دی دی تھی، اب میں یہاں فیکٹری لگانا چاہتا ہوں اس لیے اپنی زمین واپس لینے آیا ہوں۔بدلے میں تمہیں اتنی رقم دے دوں گا کہ اپنا کوئی چھوٹا موٹا کام شروع کر سکو۔یہ زمین کے کاغذ ہیں جو ثبوت کے طور پر ساتھ لایا ہوں‘‘۔ رحمت جانتا تھا ،باقی سب کی طرح اسے بھی یہی کہانی سنائی جائے گی۔وہ ہاتھ جوڑتے ہوئے بولا ’’جناب! آپ درست فرما رہے ہوں گے لیکن یہ زمین آپ کو دینے میں ایک مسئلہ ہے‘‘۔ سیٹھ کے ماتھے پر بل آئے ، وہ بولا ’’کیسا مسئلہ‘‘؟رحمت نے جواب دیا ’’جناب!چند روز قبل ہی اس زمین کے ایک حصے سے پیٹرول نکلنے لگا تھاایسے میں قانونی طور پر یہ زمین حکومت کو ملنی چاہیے ‘‘۔ثبوت کے طور پر رحمت نے پیٹرول نکلتا ہوا دکھا بھی دیا جو در اصل زمین کے اندر دبے ڈرم سے پائپ کے ذریعے نکل رہا تھا جسے رحمت نے ہی چھپا رکھا تھا۔ سیٹھ کی آنکھوں میں چمک پیدا ہوئی ،پیٹرول نکلنے کا مطلب تھا کہ یہ زمین کروڑوں کی ہو چکی تھی۔وہ رحمت کو ایک جانب لے جاتے ہوئے بولا ’’میں تمہیں پانچ کروڑ دیتا ہوں، چُپ چاپ پیسے لے کر کسی دوسرے شہر چلے جائو اور کسی کو پیٹرول والی بات کی کانوں کان خبر نہیں ہونی چاہیے ‘‘ ۔ سیٹھ کی بات سن کر رحمت نے اثبات میں سر ہلا دیا اور اگلے ہی روز پیسے لے کر اپنا بوریا بستر سمیٹ کے گھر والوں کے ساتھ دور دراز کے شہر روانہ ہو گیا۔جانے سے پہلے رحمت نے ان لوگوں کے پیسے پورے کیے جن کی زمین سستے داموں بکی تھی ۔اس کے باوجود وہ اپنے لیے زمین کے مطابق مناسب پیسے بچا کے شہر چلا گیا۔وہ بخوبی جانتا تھا کہ چند روز بعد ڈرم خالی ہونے پر جب زمین سے پیٹرول آنا بند ہو گا تو سیٹھ کو اپنی بے ایمانی کی سزا مل جائے گی ۔
Zameen Ka Soda By Nauman Khan